لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معیشت دن بدن تنزلی کی طرف جا رہی ہے، حکمرانوں نے اپنے کیسز معاف کروا لیے، مجھے خدشہ ہے حکمران پھر سے ملک چھوڑ کر بھاگ جائیں گے، ایک ہی طریقہ صاف اورشفاف الیکشن سے ملک کو تباہی سے بچایا جا سکتا ہے۔.ہفتے کو بتاؤں گا راولپنڈی کب پہنچنا ہے، اپنے مفادات کیلئے آرمی ایکٹ میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔
جہلم، خوشاب، پشاور، چکدرہ میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ شرکا کوسلام پیش کرتا ہوں، قرضوں کا ڈیفالٹ رسک آج 80 فیصد پرپہنچ گیا ہے، مطلب پاکستان اب اپنے قرضوں کی قسطیں واپس نہیں کرسکے گا، اب بیرون ملک ہمیں قرض نہیں دیں گے، ملک کی ایکسپورٹ مسلسل نیچے جا رہی ہے، ملک کی آمدن کم اورقرضے بڑھتے جا رہے ہیں، قرضوں کی قسطیں دینے کے لیے بیرون ملک سے قرض لیں گے، جب بیرونی ممالک سے پیسے نہیں ملیں گے تو خطرہ ہے ڈیفالٹ کر جائیں گے، جب ملک میں ڈالرنہیں آئے گا توپاکستان کا روپیہ گرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے، پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، جب روپے کی قدر مزید گرے گی تو مہنگائی اور بڑھے گی، اس وقت 5 کروڑپاکستانی غربت کی لکیرسے نیچے ہیں، ایک طرف معیشت نیچے کی طرف جا رہی ہے، دوسری طرف زراعت کی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال 25 فیصد کپاس 50 فیصد کم ہو گی، حکومت کی فنانس اینڈ ایگری کلچرکی رپورٹ کے مطابق چاول 40 فیصد کم پیداوار ہو گی، کھاد 85فیصد کم ہوگئی ہے، زراعت میں پیداوارکم ہو گئی ہے، ہمارے دور میں انڈسٹریز 27 فیصد ترقی، آج ایک فیصد پر آگئی ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مہنگائی جتنی بڑھے گی اتنی ہی غربت میں اضافہ ہو گا، اس وقت 50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، حکومت کی ترجیح تو اس وقت مہنگائی کو کم کرنے پر ہونی چاہیے، حکومت کی ترجیح اس وقت کرپشن کیسز ختم کرنے پر لگی ہے، نیب قانون پاس کر کے انہوں نے 1100 ارب کے کیس معاف کرالیے، نجی چینل پر گھڑی کا شوشا چھوڑا گیا، ان کیخلاف برطانیہ، دبئی، امریکا میں بھی کیسز کرینگے، یہ آزادی صحافت کے نام پر لوگوں کوبلیک میل کر رہے ہیں، کہاں چند کروڑ کی بات کو اٹھادیا اور شہبازشریف کے خلاف 16 ارب کے کیس پرکوئی بات نہیں ہورہی، شہباز شریف کیس کے چار گواہان مر گئے، شہبازشریف پر 8 ارب کا ٹی ٹیز کا بھی کیس ہے، زرداری کے اومنی گروپ نے کرپشن کا اعتراف کیا، نیب نئے قانون کے تحت اب 9 ارب روپیہ اومنی گروپ کو واپس کرنا پڑے گا، شریف خاندان کا فلیٹ والا کیس بھی اب ختم ہو جائے گا، ان کا اقتدارمیں آنے کا اصل مقصد اپنے کیسزختم کرانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ 1100 ارب کا کیس معاف کرا لیے، عدم اعتماد سے پہلے پاکستان کا قرض واپس کرنے کا رسک 5 فیصد اور آج 80 فیصد ہو گیا ہے، میں نے پیشگوئی کی تھی ان سے معیشت نہیں سنبھالی جائے گی، شریف خاندان نے تو ہمیشہ تباہی کی یہ اب ملک کیسے ٹھیک کر سکتے ہیں، قرضوں کی وجہ سے اب ملک کی سلامتی داؤ پر لگے گی، جس نے قرض دینا ہے وہ نیشنل سیکیورٹی پر کمپرومائزکرنے کا کہیں گے، جب میں نے یہ بات کی تو میرے خلاف ہی مقدمہ دراج کرادیا، مجھے ایک اورخوف ہے انہوں نے اپنے کیسزمعاف کرا کر ملک سے باہر بھاگ جانا ہے، اب یہ آرمی ایکٹ بدل رہے ہیں، ان کی ساری کوشش کا مقصد30سالوں کی چوری کوبچانا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے اور پاکستان کے مفادات میں تضاد ہے، اگر یہ رہ گئے تو پاکستان کو نقصان پہنچائیں گے، ساڑھے تین سالہ کہتا رہا ان کو این آر او نہیں دونگا، ان کو انڈسٹریز بند اور کسانوں کے برے حال کی کوئی فکر نہیں، ان کو چالیس سال سے جانتا ہوں کبھی میرٹ پر فیصلہ نہیں کیا، مجھے خطرہ ہے یہ پھرسے ملک چھوڑ کر بھاگیں گے، ایک ہی طریقہ صاف اورشفاف الیکشن سے ملک کو تباہی سے بچایا جا سکتا ہے، قوم حقیقی آزادی مارچ سے پیغام دے گی ان کو تسلیم نہیں کرینگے، قوم نے ضمنی الیکشن میں ان کو شکست دے کر پیغام دیا، قوم نے ان کو پیغام دیا اب کبھی تسلیم نہیں کرینگے، مجھے قتل کرنے کی سازش کی گئیں، ان کی کوشش ہے کسی طرح عمران کو راستے سے ہٹاؤ، تین لوگ سازش میں شامل تھے جن کے نام دے چکا ہوں، رانا ثنا نے دن دیہاڑے ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کو قتل کرایا تھا، شہبازشریف کیس کے چارگواہان کیسے مرے، انویسٹی گیشن ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن وقت ہے، اب ہم اپنے ملک کا راستہ تبدیل کر سکتے ہیں، جب قوم فیصلہ کرلے کہ اب ظلم برداشت نہیں کریں گے تو ہم آزاد ہوجائیں گے، اللہ نے اسی لیے امربالمعروف پر چلنے کا حکم دیا ہے، جو قوم ناانصافی اور ایسے چوروں کو برداشت کر لے تو پھراس قوم کی پروازکبھی اوپرنہیں جاسکتی، حقیقی آزادی مارچ کا مقصد طاقتور کو قانون کے نیچے لانا ہے، سابق وزیراعظم ہونے کے باوجود طاقتورکے خلاف ایف آئی آردرج نہیں کراسکا، اگرسابق وزیراعظم ایف آئی آردرج نہیں کراسکتا توعام آدمی کا کیا حال ہوگا۔ہفتے والے دن اعلان کرونگا کس دن پنڈی پہنچنا ہے، انشااللہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سمندر راولپنڈی پہنچے گا، آپ سب نے پنڈی پہنچنا ہے جس دن میں پہنچوں گا۔
آرمی چیف کی تقرری پر حکومتی حلقوں میں گھبراہٹ، دست و گریبان ہیں: عمران خان
اپنی رہائشگاہ زمان پارک میں سینئر صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ آرمی چیف تقرری پر حکومتی حلقوں میں گھبراہٹ ہے، سپہ سالار کے تقرر پر ہماری پالیسی دیکھو اور انتظار کرو ہے، آصف زرداری کے بعد جیلوں سے باقی لوگوں کو بھی نکال کر مشاورت کرلی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات احتساب اور عثمان بزدار کو نہ ہٹانے پر ہوئے، ان کے کہنے پر عثمان بزدار کو ہٹاتے تو ہماری پنجاب حکومت گر جاتی، اسٹیبلشمنٹ اور ہماری حکومت خارجہ پالیسی پر ایک پیج پر تھے، دورہ روس سے واپسی پر اختلافات پیدا ہوئے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 100 فیصد یقین ہے مجھ پر سنائپر نے فائرنگ کی، مصدقہ یقین ہے فائرنگ کرنے والے ایک سے زیادہ تھے، جے آئی ٹی نے کام شروع کردیا، ایف آئی آر کے درج نہ ہونے پر پرویز الہیٰ ذمہ دار نہیں، پاکستان کے ڈیفالٹ کے خطرات بڑھ رہے ہیں، سیاسی استحکام تک معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی، معیشت کی بحالی کا انحصار اب صرف اوورسیز پاکستانیوں پر ہے۔