پاک فوج کو آپ جیسا سربراہ ملنا اللہ کا فضل ہے: وزیراعظم کا آرمی چیف کو فون

Published On 29 November,2022 04:54 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے نئے سپہ سالار سیّد عاصم منیر کیساتھ ٹیلیفونک رابطے کے دوران کہا ہے کہ پاک فوج کو آپ جیسا پیشہ ورانہ قابلیت کا حامل سربراہ ملنا اللہ کا خاص فضل ہے۔

وزیراعظم کا سپہ سالار جنرل عاصم منیر کے ساتھ ٹیلی فون رابطہ ہوا، جس میں شہبازشریف نے نئے آرمی چیف کو عہدہ سنبھالنے پر مبارک پیش کی۔

جنرل عاصم منیر نے نیک تمناﺅں کے اظہار اور مبارک پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھ اکہ بہادر پاکستان آرمی کے سپہ سالار کا منصب سنبھالنا بڑا اعزاز ہے، پاک فوج کو آپ جیسا پیشہ ورانہ قابلیت کا حامل سربراہ ملنا اللہ تعالی کا خاص فضل ہے، پورا یقین ہے آپ کی قیادت میں آرمی کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور دفاع وطن کی قوت میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مادرِ وطن کے تحفظ وسلامتی، دہشت گردی کے خاتمے سمیت سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں اللہ تعالی آپ کی مدد و رہنمائی فراہم فرمائے، وطن عزیز کے دفاع، سلامتی اور تحفظ کے لئے ہمارا بھرپور تعاون آپ کومیسر رہے گا۔

جنرل عاصم منیر 17 ویں آرمی چیف بن گئے، کمان سنبھال لی

جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی، جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کے حوالے سے پروقار تقریب منعقد ہوئی، دوران تقریب سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو روایتی چھڑی سونپی۔

تقریب میں جی ایچ کیو بینڈ نے ملی نغموں کی مدھر دھنیں بکھیرتے ہوئے شاندار پرفارمنس دی اور قومی پرچم کو سلامی دی گئی، جی ایچ کیو بینڈ کو جاپان، ترکی اور چین میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔

تقریب کے مہمان خصوصی جنرل قمر جاوید باجوہ کی جنرل عاصم منیر کے ہمراہ پنڈال آمد پر گارڈز نے انہیں سلامی دی جس کے بعد تلاوت کلامِ پاک سے تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔

تلاوت کلام پاک کے بعد سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اعزازی گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا، جنرل قمر جاوید باجوہ کو الوداع گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، مسلح افواج کے سربراہان، سینئرحاضرسروس اورریٹائرڈ فوجی افسران، ان کی فیملیز کے علاوہ وفاقی سیکرٹریز نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ اسحاق ڈار ااور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی تقریب میں شریک ہوئے۔

قبل ازیں پاک فوج کے سبکدوش ہونے والے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے یادگار شہداء پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

اس موقع پر راولپنڈی میں مخصوص علاقوں میں میٹرو بس اور موبائل فون سروس بھی بند کی گئی ہے جب کہ سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے سولہویں سربراہ کے طور پر 6 سال تک خدمات انجام دیں، اس سے قبل راولپنڈی کور کی کمانڈ سمیت کئی اہم عہدوں پر تعینات رہے۔

پاک فوج میں کمان تبدیلی کے حوالے سے حیران کن اتفاق سامنے آگیا

پاک فوج کے نئے سربراہ جنرل عاصم منیر نے جی ایچ کیو میں منعقدہ تقریب میں باضابطہ طور پر کمان سنبھال لی ہے، کمان تبدیلی کے بارے میں دن اور تاریخ کے حوالے سے حیران کن اتفاق سامنے آیا ہے۔

کمان کی تبدیلی کی تقریب 29 نومبر بروز منگل کی صبح راولپنڈی میں واقع جی ایچ کیو میں منعقد ہوئی جس میں جنرل قمر باجوہ نے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو کمانڈ سٹک سونپی۔

کمان تبدیلی کے بارے میں حیران کن اتفاق یہ سامنے آیا کہ اس سے قبل جنرل راحیل شریف نے اس وقت کے نئے اور آج سبکدوش ہونے والے جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی 29 نومبر بروز منگل کو ہی کمانڈ سٹک سونپی تھی، یوں کمان کی تبدیلی میں دن اور تاریخ میں حیران کن مماثلت دیکھنے کو ملی ہے۔

اگر ماضی میں کمان تبدیلی کی تاریخ کے حوالے سے دیکھا جائے تو مزید حیران کن حقائق دیکھنے کو ملتے ہیں کیونکہ پاک فوج کے سابق سپہ سالار جنرل پرویز مشرف اور جنرل راحیل شریف نے بھی 29 نومبر کو ہی پاک فوج کی کمان سنبھالی تھی۔

عنقریب گم نامی میں چلا جاؤں گا، جنرل قمر باجوہ

تقریب سے بطور آرمی چیف اپنے آخری خطاب میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں عنقریب گم نامی میں چلا جاؤں گا لیکن میرا روحانی رابطہ ہمیشہ فوج سے قائم رہے گا، پاک فوج کے ساتھ عمر بھر کی رفاقت پر میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ جس نے مجھے فوج میں خدمت کا موقع دیا اور بامقصد زندگی عطا کی۔

انہوں نے جنرل عاصم منیر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ان کی پروموشن ملک اور فوج کے لیے کامیابیوں کا باعث بنے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر سے میری رفاقت 24 سال پرانی ہے، جنرل عاصم منیر حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ بہت پیشہ ور، باصلاحیت اور اعلیٰ اصولوں کے کاربند افسر ہیں، مجھے پورا یقین ہے کہ ان کی قیادت میں فوج کامیابی کے منازل عبور کرے گی اور ان کی تعیناتی فوج اور ملک کے لیے بہت مثبت ثابت ہو گی۔

آرمی چیف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں فوج ایک مایہ ناز اور قابل سپوت کے حوالے کر کے ریٹائر ہو رہا ہوں، آج سے 44سال قبل میرا فوجی سفر شروع ہوا تھا جو آج اختتام پذیر ہو رہا ہے، میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے ناصرف اس بہادر اور عظیم فوج میں کام کرنے کا موقع دیا بلکہ اس مایہ ناز فوج کی کمان کا شرف بھی بخشا جو میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس چھ سالہ دور میں لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی ہو یا ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی، امن و امان کے چیلنجز ہوں یا قدرتی آفات کا مقابلہ، اس فوج نے ہمیشہ میری آواز پر لبیک کہا اور جہاں میں نے ان سے پسینہ مانگا، انہوں نے مجھے خون دیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ انہی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان آج امن کا گہوارہ ہے، ہماری سپہ کی قربانیوں کا اعتراف ہمارے دوست اور دشمن دونوں کرتے ہیں، مجھے اپنی فوج پر فخر ہے جو اتنے کم وسائل سیاچن کے برف پوش پہاڑوں سے لے کر تھر کے صحراؤں تک ملک کی جغرافیائی سرھدوں کی حفاظت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فوج لسانیت، رنگ و نسل کی تفریق سے بالاتر ہو کر ملک کے چپے چپے کا دفاع کرتی ہے، مجھے وقت ہے کہ آنے والے وقت میں بھی یہ فوج جنرل عاصم منیر کی زیر قیادت اس سے بڑھ کر ملک کی خدمت اور دفاع کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر میں اپنی 16بلوچ رجمنٹ کا بھی نہایت مشکور ہوں کیونکہ مجھے اس مقام تک پہنچانے میں میرے یونٹ کا بھی کلیدی کردار رہا ہے ، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں بھی عنقریب گم نامی میں چلا جاؤں گا لیکن میرا روحانی رابطہ ہمیشہ فوج سے قائم رہے گا، جب فوج کو کامیابی حاصل ہو گی تو مجھے خوشی ہو گی لیکن جب فوج پر مشکل وقت آئے گا تو یہ یقین رکھیے گا کہ میری دعائیں آپ کے ساتھ ہوں گی۔

نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کون ہیں ؟

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اس وقت سب سے سینئر ترین جنرل ہیں، انہیں ستمبر 2018 میں 3 اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی لیکن انہوں نے 2 ماہ بعد چارج سنبھالا تھا۔

جنرل سید عاصم منیر ایک بہترین افسر ہیں، وہ منگلا میں آفیسرز ٹریننگ اسکول پروگرام کے ذریعے سروس میں شامل ہوئے اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، وہ اس وقت سے چیف آف آرمی اسٹاف قمر جاوید باجودہ کے قریبی ساتھی رہے ہیں جب سے انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے ماتحت بریگیڈیئر کے طور پر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میں فوجیوں کی کمان سنبھالی تھی جہاں اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ کمانڈر 10 کور تھے۔

بعد ازاں، انہیں 2017 کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس مقرر کیا گیا اور اگلے سال اکتوبر میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنا دیا گیا، تاہم اعلیٰ انٹیلی جنس افسر کے طور پر ان کا اس عہدے پر قیام مختصر مدت کے لیے رہا کیونکہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے اصرار پر 8 ماہ کے اندر ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تقرر کردیا گیا تھا۔

جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر منتقلی سے قبل انہیں گوجرانوالہ کور کمانڈر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا جہاں اس عہدے پر وہ 2 سال تک فائز رہے تھے۔

اُردو نیوز کے مطابق سینئیر صحافی ماجد نظامی نے بتایا کہ پاکستان کی عسکری تاریخ میں جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہیں جو دو انٹیلی جنس ایجنسیوں (آئی ایس آئی اور ایم آئی) کی قیادت کر چکے ، اس کے علاوہ وہ پہلے کوارٹر ماسٹر جنرل ہیں جنہیں آرمی چیف مقرر کیا گیا ہے۔

جنرل باجوہ کے کیرئیر پر ایک نظر

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی چیف بننے سے قبل جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات تھے، یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے بھی پاس تھا۔

قمر جاوید باجوہ آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کور کی کمان کرنے کا بھی اعزاز رکھتے ہیں جو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کینیڈین فورسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج (ٹورنٹو)، نیول پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی مونٹیری (کیلیفورنیا)، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے گریجویٹ ہیں۔

پاک فوج کے سربراہ کو کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں جبکہ بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی بھی کی۔

انہوں نے 10ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دیں اور وہ دہشت گردی کو پاکستان کے لیے بھارت سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

قمر جاوید باجوہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے، وہ ماضی میں انفنٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے 16 بلوچ رجمنٹ میں 24 اکتوبر 1980 کو کمیشن حاصل کیا تھا، یہ وہی رجمنٹ ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحییٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔

Advertisement