امید تھی نئی عسکری قیادت پرانی پالیسیوں سے خود کو الگ کر لے گی: عمران خان

Published On 03 December,2022 05:44 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امید تھی نئی عسکری قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ، میڈیا اور صحافیوں کیخلاف جنرل (ر) باجوہ کی پالیسیوں سے خود کو الگ کر لے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے لکھا کہ ‏سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ بھرپور جبر و تشدد پر قوم حیرت و صدمے کی شکار ہے، یہ سب کس جُرم کی پاداش میں کیا جارہا ہے؟ کیا یہ سب سخت زبان استعمال کرنے اور سوال اٹھانے پر کیا جارہا ہے؟

انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان، خاص طور پر ‏ہماری فوج کے بارے میں منفی تاثر اُبھر رہا ہے، موجودہ امپورٹڈ سرکار کو تو محض کٹھ پتلی راج ہی کےطور پر دیکھا جاتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے لکھا کہ امید تھی نئی عسکری قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ، میڈیا اور صحافیوں کیخلاف جنرل (ر) باجوہ کے فسطائی ہتھکنڈوں سے خود کو الگ کر لے گی، ‏عارضۂ قلب میں مبتلا 74 سالہ سینیٹرسواتی کو فوراً رہا کیا جائے۔

عمران خان نے لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا کہ ذہنی وجسمانی اذیت کےمستحق ٹھہریں، ان کے خلاف انتقام پر مبنی اقدامات سے ہماری فوج کی ساکھ پر حرف آتا ہے۔

بلین ٹری سونامی پراجیکٹ ویڈیو شیئر 

دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک اور بیان میں انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کی جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ 2021 میں نظر آنے والا لال سُہارنہ نیشنل پارک اور 2022 کے تازہ ترین مناظر!

سابق وزیراعظم نے لکھا کہ عالمی سطح پر داد سمیٹنے والے ہمارے دس ارب درختوں کے منصوبے کےتحت ماحولیاتی تغیرات سے نمٹنے کیلئے ایک سبز انقلاب وقوع پذیر ہو رہا ہے۔

عمران خان نے سندھ میں پی ٹی آئی کو استعفے جمع کروانے سے روک دیا

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان سے ملاقات کے دوران سندھ میں پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی نے استعفے پیش کر دیئے۔

تحریک انصاف سندھ کے صدر علی حیدر زیدی کی قیادت میں سندھ کی پارلیمانی پارٹی کی چیئرمین عمران خان سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں سندھ میں قائدِ حزبِ اختلاف حلیم عادل شیخ اور سندھ اسمبلی میں پارلیمانی رہنما خرم شیر زمان سمیت دیگر موجود تھنے۔

ملاقات کے دوران سندھ کے تمام 26 اراکین صوبائی اسمبلی کے استعفیٰ چیئرمین عمران خان کو پیش کردیے۔ ارکان سندھ اسمبلی نے ہاتھ سے لکھے استعفے جمع کرائے، عمران خان نے فی الحال پی ٹی آئی ارکان سندھ اسمبلی کو استعفے جمع کرانے سےروک دیا۔

اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو سندھ میں خالی گراونڈ نہیں دینگے، سندھ اسمبلی سےاستعفے کا فیصلہ پنجاب خیبرپختونخوا کےبعد ہوگا۔

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی سندھ کے اراکین نے کہا کہ حقیقی آزادی کی تحریک کی بھرپور حمایت و تائید کرتے ہیں، صوبائی اسمبلی کی نشستیں چیئرمین اور پارٹی کی امانت ہیں، سندھ میں عمران خان کے سپاہی ہیں، کپتان جب حکم دیں گے اسمبلی سے نکل کر کرپٹ زرداری راج کا مقابلہ کریں گے۔ تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی سندھ اہلِ سندھ اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے عمران خان کے دست و بازو ہیں۔سندھ کرپٹ، نااہل، بددیانت اور سفاک راج سے نجات چاہتا ہے، آئندہ انتخابات میں سندھ میں تحریک انصاف ہی واحد اکثریتی جماعت بن کر ابھرے گی۔ 

رواں ماہ ہی اسمبلیاں توڑ کر الیکشن کی طرف جائیں گے: عمران خان کا اعلان

اس سے قبل پشاور کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر اتحادی حکومت انتخابات کی بات پر آئی تو ٹھیک ہے، ورنہ ہم اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔

پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی اراکین سے خطاب کے دوران میں نے حکومت کو سمجھانے کی کوشش کی مگر شاید میری بات سے غلط پیغام چلا گیا ہے کیونکہ میں نے یہ بات ملک کی خاطر کی۔ مذاکرات کی بات پر اتحادی حکومت کو غلط فہمی ہوئی ہے، میں نے ایسی بات صرف ملک کی خاطر کی۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے بعد وفاقی حکومت انتخابات میں چلی جائے گی اور ملک رک جائے گا اس لیے انتخابات چاہے جب بھی ہوں مگر تحریک انصاف کو کامیابی حاصل ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ 75 فیصد پاکستانی کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کروائیں کیونکہ وہ سمجھ چکے ہیں کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے تو اس ضمن میں ہم نے اتحادی حکومت کو صرف یہ کہا کہ ہم اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف جارہے ہیں اور آپ کو ملک کی فکر ہے تو آپ بھی الیکشن کروائیں، باقی ان لوگوں سے کسی چیز پر بات نہیں ہو سکتی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم عام انتخابات کی طرف جا رہے ہیں اس لیے قومی و صوبائی اسمبلی کے تمام اراکین اپنے اپنے حلقوں میں نکلیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ اگر 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں تو عام انتخابات کو روکا جا سکے اس لیے تمام اراکین کو اپنے اپنے حلقوں میں نکلنا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے اتحادی حکومت کو صرف یہ کہا ہے کہ اگر آپ انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم بات کریں گے ورنہ ہم جلد ہی اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کا اعلان کریں گے۔ اگر اتحادی حکومت انتخابات کی بات پر آئی تو ٹھیک ہے، ورنہ اسی ماہ ہم اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ الیکشن کا نام نہیں لیتے، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں لیکن ہم ان کو موقع دیتے ہیں، ہمارے ساتھ بیٹھیں ورنہ ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے۔

پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یا تو ہمارے ساتھ بیٹھیں، بات کریں، ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دیں، نہیں تو پھر ہم اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔ ہم آپ کو یہ موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں، کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ صرف 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں اور آپ وفاق میں بیٹھے رہیں۔ ہم نے بڑی کوشش کی ہے لیکن یہ انتخابات کا نام ہی نہیں لیتے، صرف ایک وجہ ہے کہ ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ جیسے ہی الیکشن ہوں گے، یہ پٹ جائیں گے اور اس کے لیے ان کو ملک کی کوئی فکر نہیں ہے۔

Advertisement