اسلام آباد : (دنیا نیوز ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے مشترکہ کاوشیں درکارہیں، دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑنا درست نہیں، تمام دہشت گرد مسلمان ہیں نہ ہی تمام مسلمان دہشت گرد ہیں۔
نیو یارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2001 کے بعد دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ بننے والے مسلمان تھے، مسلم دنیا کو دہشت گردی کے لیے مورد الزام ٹھہرانا قعطا غلط ہے، دہشت گردی کےخلاف پاکستان کی قربانیاں کسی سے کم نہیں، ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی قربانیوں پر فخر ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کیلئے باہر سے معاونت کی گئی، دہشت گردوں کی معانت روکنے کیلئے فیٹف نے ہمارے اقدامات کی تائید کی، دہشت گرد عناصر کو ہمارے ہمسائیہ ملک سے معاونت مل رہی ہے، جوہر ٹاؤن دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن تومر چکا مگرگجرات کا قصائی زندہ ہے اور بھارت کا وزیراعظم بن چکا ہے، بھارتی حکومت گاندھی نہیں، گاندھی جی کے قاتل کے نظریات پریقین رکھتی ہے، موجودہ بھارتی حکومت ہٹلر سے متاثر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں عدم استحکام کے لیے غیر ملکی عناصر سر گرم ہیں، کراچی میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پیش آئے ، پاکستان میں دہشت گردی کے ذمہ دارعناصرکوکٹہرے میں لایا جائے، دہشت گرد گروپوں کوبیرونی مالی تعاون اورتربیت کی فراہمی روکنا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان اورسندھ کے کچھ علاقوں میں ابھی بھی سیلابی پانی کھڑاہے، متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے چیلنج میں عالمی برادری کاتعاون بہت اہم ہے، سیلاب سے صحت، تعلیم اوربنیادی ڈھانچے کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے۔
عمران خان قبل از وقت الیکشن کی صورت میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے، بلاول بھٹو
قبل ازیں امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دو طرفہ تعلقات مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں، ماضی میں ہمارا تعاون دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں بہت محدوداور مخصوص تھا تاہم اب ہم ایک وسیع البنیاد شراکت داری قائم کررہے ہیں، عمران خان قبل از وقت الیکشن کی صورت میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے، اپنی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے کو پاکستان بھر میں ان کی مقبولیت کے جھوٹے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور امریکہ کے لئے یہ بات سب سے زیادہ اہم ہے کہ ہم ایسے شعبے تلاش کریں جن میں ہم ایک ساتھ کام کرنے پر متفق ہوں، ہم ماحولیات اور صحت پر مل کر کام کر رہے ہیں، ہم خاص طور پر خواتین کے لیے کاروباری اور اقتصادی مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمارا پڑوسی ملک ہے، اس کے ساتھ ہماری ایک طویل تاریخ ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں ہمارا بہت تعاون ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے پاک۔امریکہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا تاریخی رشتہ ہے جو 1950 کی دہائی سے قائم ہے اور ہم نے تاریخ کے دوران شراکت داری کی ہے، جب بھی امریکہ اور پاکستان نے مل کر کام کیا ہم نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جب بھی ہمارے درمیان کوئی فاصلہ پیدا ہوا ہم نے اس سے نقصان اٹھایا۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ اور پاکستان کے لئے یہ بالکل ممکن ہے کہ دونوں چین اور امریکہ کے ساتھ جڑے رہیں، جہاں تک روس کا تعلق ہے، ہم کسی بھی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی حاصل کر رہے ہیں لیکن ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کا سامنا ہے، توانائی کے عدم تحفظ کے پیش نظر ہم اپنے علاقوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف راستے تلاش کر رہے۔
پاکستان کے آئندہ سیاسی منظر نامے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، ہم نے اسے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا، یہ پہلا موقع ہے جب جمہوری آئینی طریقہ کار کے ذریعے کسی وزیر اعظم کو پارلیمنٹ سے ہٹایا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عمران خان کی مقبولیت کے بارے میں ایک غلط تاثر پیش کیا گیا، ان کی اپنی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے کو پاکستان بھر میں ان کی مقبولیت کے جھوٹے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔