پشاور، اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن اور افغانستان کے ساتھ دو ٹوک بات کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سیاسی قیادت نے فورسز کے ساتھ مکمل طور پر کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔
گورنر ہاؤس پشاور میں وزیراعظم شہباز شریف کے زیرصدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی، وفاقی وزرا اور وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی، وزیراعظم اور دیگر شرکاء کو امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سفارتی وفد افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، سفارتی وفد افغان حکومت سے دوٹوک بات کرے گا، افغان حکومت کے سامنے کالعدم تنظیم کی کارروائیوں کے ثبوت رکھے جائیں گے، اجلاس میں دہشتگردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیس آپریشن کا بھی فیصلہ ہوا۔
اجلاس میں موجودہ صورتحال میں ملٹری کورٹس دوبارہ فعال کرنے پر بھی غور کیا گیا، ملٹری کورٹس کے حوالے سے تجویز آل پارٹیز کانفرنس میں رکھی جائے گی، سیاسی قیادت نے فورسز کے ساتھ مکمل طور پر کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور دھماکے میں سکیورٹی لیپس کی تحقیقات ہونی چاہئیں: وزیراعظم
ایپکس کمیٹی اجلاس کے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں پشاورپولیس لائنز مسجد میں ہونے والے خود کش حملے اور اس کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، حساس اداروں کے نمائندوں نے سکیورٹی کی مجموعی صورتحال، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر بریفنگ دی، انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس معظم جاہ انصاری نے خود کش حملے کی اب تک کی تحقیقات اور ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا، حملہ آور کی آمد کے طریقہ کار اور جس راستے سے وہ آیا، ویڈیوز کے ذریعے اس کی نشان دہی کر لی گئی۔
اجلاس میں پشاور پولیس لائنز کے شہداءکے درجات کی بلندی، اہل خانہ کے لئے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی، اجلاس نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ اُن کے پیاروں کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا، حکومت اور قوم شہداء کے لواحقین کے ساتھ ہے، پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، معصوم پاکستانیوں پر حملہ کرنے والے ہر صورت سزا پائیں گے۔
اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس جمعہ کو گورنرہاﺅس ، خیبر پختو نخوا ، پشاور میں منعقد ہوا۔
— PML(N) (@pmln_org) February 3, 2023
اجلاس نے دہشت گردی کے واقعات خاص طورپر 30 جنوری 2023 کو پشاورپولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا pic.twitter.com/YYTEG5PX15
اجلاس نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر افواج پاکستان، رینجرز، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام پیش کیا، جام شہادت نوش کرنے والے افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا، اجلاس نے تمام طبقات، میڈیا سے اپیل کی کہ بے بنیاد قیاس آرائیاں خاص طورپر سوشل میڈیا پر پھیلانے کا حصہ نہ بنیں، یہ طرزعمل قومی سلامتی کے تقاضوں، قومی یک جہتی، اتحاد کے لئے نقصان دہ ہے، اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا، درپیش موجودہ حالات کے مطابق اس میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لیا۔
اجلاس نے نیکٹا، سی ٹی ڈی اور پولیس کی اپ گریڈیشن کی تجاویز کی اصولی منظوری دی، تربیت، اسلحہ، ٹیکنالوجی اور دیگر ضروری ساز و سامان کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز کی منظوری دی، خیبرپختونخوا میں فوری طور پر سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر تعمیر اور جدید فارنزک لیبارٹری قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، خیبرپختونخوا میں اسلام آباد اور لاہور کی طرح سیف سٹی منصوبہ شروع ہوگا، پولیس، سی ٹی ڈی کی تربیت، استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا، جدید اور آلات فراہم کئے جائیں گے، اجلاس میں بارڈر مینجمنٹ کنٹرول اور امیگریشن کے نظام کے حوالے سے جائزہ لیا گیا، دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل پر بھی غور کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق ریاست کے تمام اعضا کو کامل یکسوئی، اشتراک عمل اور مشترکہ قومی اہداف کے حصول کے جذبے سے کام کرنا ہو گا، اس ضمن میں ضرورت کے مطابق قانون سازی کی جائے گی، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک سوچ، ایک حکمت عملی اپنانے پر اصولی اتفاق کیا، اس ضمن میں موثر حکمت عملی کی تیاری کی ہدایت کی، اجلاس نے ملک کے اندر دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے تمام ذرائع ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا، اس ضمن میں سکریننگ کی موثر کارروائی کی ہدایت کی۔
دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں متحد ہوکر آگے بڑھنا ہوگا، ہمیں اتحاد قائم کرنا ہوگا، بغیر قول و فعل میں یکسانیت کے ہم اس کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے، ہمیں پوری قوم کو اکٹھا کرنا ہوگا، اگر اس وقت ہم نے یہ نہ کیا تو پھر تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
— PML(N) (@pmln_org) February 3, 2023
وزیراعظم شہباز شریف pic.twitter.com/fjIn1sVd6j
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کی ہر قسم اور ہر شکل کے لئے زیروٹالرنس کا رویہ قومی نصب العین ہوگا، قومی اتفاق رائے سے ان فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا، اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے اے پی سی بلانے کے فیصلے کی تحسین کی گئی اور توقع ظاہر کی گئی کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام قومی سیاسی قیادت ایک میز پر بیٹھے گی اور قومی اتفاق رائے کے ذریعے اقدامات کا فیصلہ کرے گی۔