کراچی کی آرٹ گیلریاں

Published On 20 March,2023 09:17 am

کراچی: (شیخ نوید اسلم) قوم کی تہذیب و تمدن اور ثقافت کی مظہر ہونے کے علاوہ اس قوم کی آرٹ سے دلچسپی کی آئینہ دار ہوتی ہیں، پاکستان اس حوالے سے خوش قسمت ہے کہ یہاں قیام پاکستان سے ہی فنون لطیفہ کو قدرو منزلت حاصل رہی ہے اور آج پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں آرٹ گیلریاں، فنون لطیفہ کی ترویج کا باعث بنی ہوئی ہیں، کراچی کی آرٹ گیلریاں اس حوالے سے قابل مثال ہیں کہ یہاں ناپید فنون کو از سر نو زندہ کیا گیا اور پاکستان و مشرقی فنون کو دنیا بھر میں متعارف کرانے کیلئے آرٹ گیلریوں کو کمرشل پیمانے پر استوار کیا گیا ہے۔

آزادی کے وقت یعنی 1947ء میں فنون لطیفہ سے متعلق سرگرمیاں سمٹ کر لاہور تک محدود ہوگئی تھیں، اس کی وجہ یہ تھی کہ آرٹ سے متعلق اہم ادارے لاہور میں تھے جبکہ باقی بھارت میں رہ گئے تھے، قیام پاکستان کے بعد عروس البلاد کراچی بھی فن کی خدمت کے حوالے سے بہت معروف تھا پھر پنجاب یونیورسٹی میں قائم ہونے والا فنون لطیفہ کا شعبہ آرٹ جہاں فنکاروں اور ڈیزائنرز کی تربیت کی جاتی تھی گویا فنون لطیفہ کے حوالے سے شروع سے ہی لاہور کی ایک خاص پہنچان رہی ہے اور اسے فن اور فنکاروں کا شہر خیال کیا جاتا رہا ہے۔

کراچی کی سب سے پہلی آرٹ گیلری فنکار بشیر مرزا نے 1964ء میں قائم کی، جلد ہی یہ گیلری فن پاروں کی نمائش کے حوالے سے مرکزی مقام کی حیثیت اختیار کر گئی، 1970ء کی دہائی میں جب فنون لطیفہ کی طرف سنجیدگی سے توجہ دی گئی اور پاکستان بھر سے فنکاروں نے کراچی میں اپنی نمائشیں منعقد کرانا شروع کیں تو کئی مزید گیلریوں کی ضرورت پیش آئی گویا یوں یہ صنعت بن گئی اور مختصر عرصے میں بہت سی کمرشل گیلریاں قائم ہو گئیں، کلفٹن کے علاقے میں آرٹ کلیکٹرز گیلری اپنی مثال آپ تھی۔سلطان محمود نے اپنے جمع کئے ہوئے فن پاروں کی حفاظت اور نمائش کے لئے یہ آرٹ گیلری قائم کی، چالیس سال پر مشتمل آرٹ کا ان کا ذاتی ذخیرہ ہزاروں پینٹنگز پر مشتمل تھا، ماضی کے ساتھ ساتھ وہ حال سے بھی رشتہ جوڑے رہے، سارا سال نوجوان غیر معروف آرٹسٹوں کے فن پاروں کی نمائش ان کی گیلری میں ہوتی رہتی اور یہی فن پارے مستقل طور پر اس گیلری کی زینت بنے، نوادرات اور دنیا بھر سے خوبصورت مجسمے بھی یہاں رکھے گئے۔

’’چوکنڈی آرٹ‘‘ کو فنون لطیفہ میں ہونے والی نت نئی تبدیلیوں اور تازہ ترین فن پاروں کے حوالے سے انفرادیت حاصل ہے اس کی مالک زہرہ حسین ہیں اس آرٹ گیلری کا قیام 1985ء میں عمل میں آیا، یہاں بہترین اور معیاری نمائشیں منعقد کرائی جاتی ہیں اور یہی اس آرٹ گیلری کی انفرادیت ہے، معروف فنکاروں کے فن پاروں سے سجی اس گیلری میں بے شمار بہترین پینٹنگز اپنی باری کے انتظار میں رہتی ہیں کہ کب وہ نمائش پذیر ہوں گی، چوکنڈی آرٹ سارا سال بے حد مصروف رہتی ہے، مداحین اور طالب علم خاص طور پر یہ دیکھنے کیلئے یہاں آتے ہیں کہ فنون لطیفہ میں کونسی جدت آئی ہے اور معروف فنکاروں کے کام میں کونسی نئی تبدیلیاں آئی ہیں۔

کلفٹن آرٹ گیلری میں جہاں معروف فنکاروں کے دیدہ زیب فن پارے آویزاں ہیں وہیں گیلری کے دو فلور مکمل طور پر نمائشوں کیلئے مخصوص ہیں یہاں صرف معروف فنکاروں کے کام کی نمائش منعقد نہیں کی جاتی بلکہ غیر معروف مگر باصلاحیت فنکاروں کی بھی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، یہاں نام سے زیادہ کام کی قدروقیمت ہوتی ہے، مقامی فنکاروں میں یہ آرٹ گیلری بہت مقبول ہے۔

فرنچ قونصلیٹ کے قریب کراچی کی ابتدائی آرٹ گیلریوں میں سے ایک نہایت شاندار انڈس گیلری ہے جو 1970ء میں قائم کی گئی اس کے مالک سید علی امام ہیں جو فنون لطیفہ کے حوالے سے نہایت محترم شخصیت ہیں، منی ایچرپینٹنگز اور نوادرات کا ایک ذخیرہ یہاں موجود ہے، فریئر ہال جو 1880ء میں ’’سر پارٹلے فریئر‘‘ نے قائم کیا تھا، یہاں کی آرٹ گیلری کو عظیم فنکار ’’صادقین‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے کیونکہ صادقین نے اپنی زندگی کا آخری کام یہیں کیا تھا، موت سے چند ماہ پہلے انہوں نے گیلری کی اندرونی چھت پر خطاطی کا آغاز کیا تھا مگر پھر ان کی وفات کی وجہ سے یہ کام نامکمل رہ گیا، اکثر لوگ نمائشیں اور معروف فنکاروں کے فن پارے دیکھنے سے زیادہ صادقین کی زندگی کا آخری کام دیکھنے کیلئے یہاں آتے ہیں، صادقین نے فنون لطیفہ کے شعبے میں ایک نئے طبقہ فکر کو متعارف کرایا، گیلری میں صادقین کے فن پارے مستقل طور پر آویزاں کئے گئے ہیں، خطاطی کے ذریعے یہاں فیض رحمین کے بنائے ہوئے پورٹریٹ بھی نمایاں ہیں، ان کا کام لندن کی سٹیٹ گیلری میں بھی دکھایا گیا ہے۔

کنج گیلری واحد گیلری ہے جو فنکاروں کو رہائش بھی مہیا کرتی ہے یہاں جدید ترین سہولیات سے آراستہ سٹوڈیو بنایا گیا ہے، ایک رہائشی علاقہ اور کئی ہال جہاں پاکستان کے مختلف شہروں اور بیرون ملک سے آنے والے آرٹسٹ رہائش پذیر ہوتے ہیں،
رنگون والا سینٹر میں ’’وی ایم گیلری‘‘ بھی بہت اہمیت کی حامل ہے، کراچی کی تمام آرٹ گیلریوں میں یہ سب سے کم کمرشل ہے، وی ایم گیلری ایک اہم آرٹ ڈسپلے سنٹر کے طور پر کام کر رہی ہے، برطانیہ، چین، سری لنکا اور بنگلہ دیش وغیرہ سے آرٹسٹ آ کر یہاں اپنے فن پاروں کی نمائش کرتے ہیں، کراچی کے معروف فنکار اپنی انفرادیت اور مختلف انداز کی وجہ سے منفرد سمجھے جاتے ہیں اور ملک کے ان چند آرٹسٹوں میں شامل ہیں جو اپنے کام کی وجہ سے خاصی شہرت کے حامل ہیں، کراچی کی آرٹ گیلریاں دیکھنے کا جب بھی ارادہ کریں تو یہ یقین کر لیں کہ آپ کے پاس اچھی خاصی رقم ہے کیونکہ باصلاحیت آرٹسٹوں کے اصل فن پارے دیکھ کر آپ انہیں خریدے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔

شیخ نوید اسلم متعدد کتابوں کے مصنف ہیں اور تاریخی موضوعات پر مہارت رکھتے ہیں۔