لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل)سنہ 2000ء سے ابتک سپریم کورٹ آف پاکستان کے 14 چیف جسٹس نے 204 سو موٹو نوٹس لیے، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان افتخار محمد چودھری نے سب سے زیادہ 79 سو موٹو نوٹس لیے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2000ء سے ابتک 14 عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس کے منصب پر 14 جج فائز ہو چکے ہیں،سابق چیف جسٹس ارشاد حسن خان 26 جنوری 2000ء سے 6 جنوری 2002ء تک چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہے اور اس عرصے کے دوران انہوں نے 5 سو موٹو نوٹس لیے، جن میں سے 2 سو موٹو نوٹس 2000ء جبکہ 3 سو موٹو نوٹس2001ء میں لیے گئے۔
سابق چیف جسٹس بشیر جہانگیری نے 7 جنوری 2002ء سے 31 جنوری 2002ء تک بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کوئی بھی سو موٹو نوٹس نہیں لیا، اسی طرح سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان شیخ ریاض احمد نے یکم فروری 2002ء سے 31 دسمبر 2003ء کے عرصے میں 4 سو موٹو نوٹس لیے،انہوں نے 2 سوموٹو نوٹس سال 2002ء جبکہ 2 سوموٹو نوٹس سال 2003ء میں لیے ۔
سابق چیف جسٹس ناظم حسین صدیقی 31 دسمبر 2003ء سے 29 جون 2005 ءتک چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان رہے، انہوں نے اس تمام عرصے میں 6 سوموٹو نوٹس لیے، انہوں نے سال 2004ء میں ایک جبکہ سال 2005ء میں 5 سوموٹو نوٹس لیے ۔
سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری 2 بار چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان رہے، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے پہلی بار 30 جون 2005ء سے 3 نومبر 2007 تک بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ 25 سوموٹو نوٹس لیے، انہوں نے سال 2005ء میں 4، سال 2006ء میں 4 جبکہ سال 2007ء میں 17 سوموٹو نوٹس لیے ۔
یہ بھی پڑھیں: ججز کا احتساب نہ ہونا آئین اور شریعت کے خلاف ہے: سپریم کورٹ
اسی طرح سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری دوسری بار چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے منصب پر 22 مارچ 2009ء سے 11 دسمبر 2013ء تک رہے اور اس تمام عرصے کے دوران انہوں نے مجموعی طور پر 54 سوموٹو نوٹس لیے، جن میں سے سال 2009ء میں 12، سال 2010ء میں 13، سال 2011ء میں 14، سال 2012ء میں 11 جبکہ سال 2013ء میں 5 سوموٹو نوٹس لیے گئے۔،یوں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے 7 سال 2 ماہ کے عرصے میں بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان 79 سوموٹو نوٹس لیے ۔
سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان عبدالحمید ڈوگر نے 3 نومبر 2007ء سے 21 مارچ 2009ء کے عرصے میں صرف ایک سوموٹو نوٹس سال 2008ء میں لیا، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے 12 دسمبر 2013ء سے 5 جولائی 2014ء کے عرصے میں 10 سوموٹو نوٹس لیے، انہوں نے سال 2013ء میں ایک جبکہ سال 2014ء میں 9 سوموٹو نوٹس لیے۔
سابق چیف جسٹس ناصر الملک نے 6 جولائی 2014ء سے 16 اگست 2015ء کے عرصے میں 9 سوموٹو نوٹس لیے، ان کے دور میں یہ تمام سوموٹو نوٹس سال 2015ء میں لیے گئے، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جواد ایس خواجہ نے 17 اگست 2015ء سے 9 ستمبر 2015ء کے عرصے میں 4 سوموٹو نوٹس لیے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور کرلیا
سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے 10 ستمبر 2015ء سے 30 دسمبر 2016ء کے عرصے میں 25 سوموٹو نوٹس لیے، جن میں سے سال 2015ء میں 4، جبکہ سال 2016ء میں 21 سوموٹو نوٹس لیےگئے ، سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 31 سمبر 2016ء سے 17 جنوری 2019ء تک عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہے ۔ انہوں نے اس تمام عرصے میں 47 سوموٹو نوٹس لیے، جن میں سے سال 2017ء میں 7، سال 2018ء میں 38 اور سال 2019ء میں 2 سوموٹو نوٹس شامل ہیں۔
سابق چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ 18 جنوری 2019ء سے 20 دسمبر 2019ء تک چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان رہے، جبکہ اس تمام عرصے میں انہوں نے کوئی سوموٹو نوٹس نہ لیا،سابق چیف جسٹس گلزار احمد نے 21 دسمبر 2019ء سے یکم فروری 2022ء کے عرصے میں 9 سوموٹو نوٹس لیے، جن میں سے سال 2020ء میں 3 جبکہ سال 2021ء میں 6 سوموٹو نوٹس لیے گئے۔
موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال 2 فروری 2022ء کو عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس کے منصب پر فائز ہوئے اور انہوں نے ابتک 5 سوموٹو نوٹس لیے ہیں، جن میں سے سال 2022ء میں 4 جبکہ سال 2023ء میں ایک سوموٹو نوٹس لیا ہے۔