لاہور: (مولانا رضوان اللہ پشاوری) عید الفطر تو رمضان المبارک کی عبادات کی انجام دہی کیلئے توفیق الٰہی کے عطا ہونے پر اظہار تشکر و مسرت کے طور پر منائی جاتی ہے۔
ظاہر ہے کہ عبادات کے اختتام اور انجام پانے کی خوشی کوئی دنیوی خوشی نہیں ہے جس کا اظہار دنیاوی رسم و رواج کے مطابق کر لیا جاتا ہے۔ یہ ایک دینی خوشی ہے اور اس کے اظہار کا طریقہ بھی دینی ہی ہونا چاہئے۔ اس لئے اس میں اظہار مسرت اور خوشی منانے کا اسلامی طریقہ یہ قرار پایا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر بجا لایا جائے اور بطور شکر کے عید الفطر کے دن صدقہ فطر ادا کیا جائے۔ اپنے خالق کی کبریائی اور عظمت و توحید کے گیت گاتے ہوئے عید گاہ میں جمع ہو کر اجتماعی طور پر سجدہ ریز ہو اجائے اور اس طرح اپنے مالک کی توفیق و عنایات کا شکر ادا کیا جائے۔ اس اسلامی طریقہ پرعید منانے کا طبعی اثر یہ ہونا چاہئے کہ مسلمان اپنی مسرت و خوشی کے اظہار میں بے لگام ہو کر نفسانی خواہشات کے تابع پڑنے سے باز رہے ۔
عیدالفطر مسلمانوں کی عبادت کا دن ہے اور اس کو منانے کے لئے خاص شان و صفت کی عبادت نماز کو مقرر کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ جو مسلمان اس دن میں عمدہ لباس پہنتا اور ظاہری زیبائش و آرائش کرتا ہے اس کا مقصد اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کے ساتھ عید گاہ میں پہنچ کر شکرانہ کے طور پر عبادت کا ادا کرنا ہی ہوتا ہے۔ فکر سے کام لیا جائے تو عید کے اس اسلامی جشن مسرت میں تو قدم قدم پر احساس دلایا جاتا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں اور اس کی مرضی کے خلاف کوئی کام کرنے کا ہمیں کوئی اختیار نہیں ہے۔
عید کی سنتیں:عید کے دن تیرہ چیزیں سنت ہیں۔ 1)شرع کے موافق اپنی آرائش کرنا۔ 2) غسل کرنا۔ 3) مسواک کرنا۔ 4) حسب طاقت عمدہ کپڑے پہننا۔ 5) خوشبو لگانا ۔ 6)صبح سویرے اٹھنا۔ 7)عید گاہ میں بہت جلد جانا۔ 8)عید الفطر میں صبح صادق کے بعد عید گاہ میں جانے سے پہلے کوئی میٹھی چیز کھانا۔ 9)عید الفطر میں عید گاہ جانے سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا۔ 10)عید کی نماز عید گاہ میں پڑھنا۔ 11)ایک راستہ سے عید گاہ میں جانا اور دوسرے راستہ سے واپس آنا۔ 12)عید گاہ جاتے ہوئے راستہ میںاللہ اکبر‘ اللہ اکبر‘ لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر‘ اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر وللہ الحمد آہستہ آہستہ کہتے ہوئے جانا۔ 13)سواری کے بغیر پیدل عید گاہ میں جانا۔ (نور الایضاح)
عید الفطر کی نماز کے احکام: عید الفطر کی نماز کا وقت بقدر ایک نیزہ آفتاب بلند ہونے کے بعد (جس کااندازہ پندرہ بیس منٹ ہے ) اشراق کی نماز کے وقت کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے اور زوال یعنی سورج کے ڈھلنے تک رہتا ہے۔(درمختار)
نماز عید سے پہلے اس روز کوئی نفلی نماز پڑھنا عید گا ہ میں بھی اور دوسری جگہ بھی مکروہ ہے۔نماز عید کے بعد صرف عید گاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ہے۔ نماز عید کے بعد دوسری جگہ نفل پڑھے جا سکتے ہیں۔ یہ حکم عورتوں اور ان لوگوں کیلئے بھی ہے جو کسی وجہ سے نماز عید نہ پڑھ سکیں۔3)شہر کی مسجد میں اگر گنجائش ہو تب بھی عید گاہ میں نماز عید ادا کرنا افضل ہے اور ایک شہر کے کئی مقامات پر بھی نمازعید کا پڑھنا جائز ہے ۔ 4)نماز عید سے پہلے نہ اذان کہی جاتی ہے نہ اقامت (در مختار)
نماز کا طریقہ: پہلے اس طرح نیت کرے کہ میں دو رکعت واجب نماز عید چھ زائد تکبیر وں کے ساتھ پڑھتا ہوں اور مقتدی امام کی اقتداء کی بھی نیت کرے۔ نیت کے بعد تکبیر تحریمہ اللہ اکبر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھا کر ناف کے نیچے باندھ لے اور سبحانک اللھم آخر تک پڑھ کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ ہر مرتبہ تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائے اور دو تکبیروں کے بعد ہاتھ چھوڑ دے اور تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھ لے۔ ہر تکبیر کے بعد اتنی دیر توقف کیا جائے کہ تین مرتبہ سبحان اللہ کہا جا سکے ۔ ہاتھ باندھنے کے بعد امام اعوذ باللہ، بسم اللہ پڑھ کر سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھے اور مقتدی خاموش رہے۔ رکوع سجدہ کے بعد دوسری رکعت میں پہلے امام فاتحہ اور سورۃ پڑھے اور اس کے بعد رکوع سے پہلے تین مرتبہ پہلی رکعت کی طرح تکبیریں کہی جائیں۔ تیسری تکبیر کے بعد بھی ہاتھ نہ باندھے جائیں، پھر ہاتھ اٹھائے اور پھر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع کیا جائے مقتدی بھی امام کے ساتھ ہاتھ اٹھا اٹھا کر تکبیر کہے اور باقی نماز دوسری نمازوں کی طرح پوری کی جائے۔
عذرکی مثالیں: کسی وجہ سے امام نماز پڑھانے نہ آیا ہو اور اس کے بغیر نماز پڑھنے میں فتنہ کا اندیشہ ہو‘ یا بارش ہو رہی ہو‘ یا چاند کی تاریخ کی تحقیق نہ ہوئی ہو۔ اور زوال کے بعد جب نماز کا وقت جاتا رہا تو چاند کی تحقیق ہوئی ہو۔ (در مختار و شامی)
امام نے نماز عید پڑھائی‘ پھر بعد میں معلوم ہوا کہ بغیر وضو پڑھائی گئی اب اگر لوگوں کے متفرق ہونے سے پہلے معلوم ہو گیا تو امام وضو کرے اور لوگوں کو دوبارہ نماز پڑھائے اور اگر لوگ متفرق ہو چکے ہوں تو نماز کا اعادہ نہ کیا جائے وہی نماز جائز ہو گی۔ (شامی)
جس شخص کو عید گاہ میں وضو کرنے سے نماز عید نہ ملنے کا خوف ہو تو وہ تیمم کرکے نماز میں شریک ہو جائے۔
یوم عید کی بدعات: منجملہ اور رسوم کے ہمارے قصبات میں ایک یہ رسم ہے کہ عید کے دن سحری کے وقت اذان فجر کا انتظار کرتے ہیں اور اذان کے وقت کہتے ہیں کہ روزہ کھول لو پھر کچھ کھاتے ہیں تو ان کے نزدیک اب تک رمضان ہی باقی ہے۔ شوال کی پہلی رات بھی گزار لی اور ان کے یہاں ابھی روزہ ہی ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمارا حامی وناصر ہو(آمین)
رضوان اللہ پشاوری ایک عالم دین ہونے کے ساتھ صحافی بھی ہیں، ان کے مضامین مخلتف جرائد و ویب سائٹس پر شائع ہوتے ہیں۔