اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان کو پیشی کیلئے مرسیڈیز گاڑی فراہم کرنے کی تردید کرتے ہوئے وضاحت جاری کردی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے 20 مئی کو سپریم کورٹ سے مبینہ طور پر عمران خان کو لے جانے کے لیے سرکاری مرسڈیز سٹاف کار کی فراہمی کے حوالے سے ٹویٹ پر وضاحت جاری کردی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 9 مئی کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا، جس کے بعد اُن کے وکلا کی جانب سے رہائی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر 11 مئی کو سپریم کورٹ نے عمران خان کو شام 4:30 بجے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو نگران حکومت کا حساب کتاب ہو گا: عمران خان
ترجمان سپریم کورٹ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کسی بھی شخص کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لیے نقل و حمل فراہم نہیں کرتی ہے، اسلام آباد پولیس نے عدالت کی ہدایت کی تعمیل کرتے ہوئے عمران خان کو لے جانے کے لیے گاڑی کا انتظام کیا تھا۔
واضح رہے کہ 11 مئی کو جب عمران خان سپریم کورٹ آئے تو اُن کے ہمراہ سیکیورٹی کی درجنوں گاڑیاں تھیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی مرسیڈیز گاڑی میں سوار تھے، اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمران خان کو وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا اور انہیں مرسیڈیز گاڑی میں لایا گیا۔