اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں مالیاتی بل 2023-24 کی منظوری دے دی، کابینہ نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد تک، پنشن میں ساڑھے 17 فیصد اضافے جبکہ کم از کم تنخواہ 32 ہزار روپے مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے کابینہ کے خصوصی اجلاس میں دفاع کیلئے 1804 ارب روپے، 1150 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی پروگرام، انفراسٹرکچر کیلئے 491.3 ارب روپے مختص کرنے، توانائی کے شعبے کیلئے 86.4 ارب روپے رکھنے، ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے شعبے کی ترقی کیلئے 263.6 ارب روپے مختص کرنے، فزیکل پلاننگ اور تعمیرات کے شعبے کیلئے 41.5 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی، ڈالرز کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی سے دفاعی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہ کیا جاسکا۔
AP2324 Final.final. by Farhan Nazir on Scribd
وفاقی کابینہ نے آبی ذخائر اور شعبہ آب کیلئے 99.8 ارب روپے، سماجی شعبے کی ترقی کیلئے 241.2 ارب روپے، صحت کے شعبے کیلئے 22.8 ارب روپے، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے پروگراموں کیلئے 90 ارب روپے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 60.9 ارب روپے، خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے اضلاع کیلئے 57 ارب روپے، سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کیلئے 33.7 ارب روپے رکھنے کی منظوری دی۔
اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری ملازمین کے وکیل بن گئے، وزیر اعظم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا جائے گا، عوام کو درپیش مشکلات کا احساس ہے، عوامی مسائل حل کرنے پر توجہ ہے، اندازہ ہے مہنگائی نے عام آدمی کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔
وزیر اعظم نے معاشی ٹیم کی گزشتہ ایک برس میں ملکی معیشت کے استحکام اور ترقی کیلئے کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت کے معاشی چیلنجز اور سیلاب کے باوجود معاشی ٹیم کی ملکی معیشت کیلئے خدمات قابل ستائش ہیں، آئندہ بجٹ میں حکومت زرعی شعبے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدت پر خطیر سرمایہ کاری کرے گی، چھوٹے کسانوں کیلئے بلاسود قرضوں کے پروگرام میں توسیع کی جائے گی۔