لاہور: (دنیا نیوز) جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔
منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا، پرویز الہٰی کو ایف آئی اے کی ٹیم نے صبح کیمپ جیل سے حراست میں لیا تھا، پرویز الہٰی کو بکتر بند گاڑی میں عدالت لایا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے مقدمہ پر سماعت کی، پرویز الہٰی کی جانب سے ایڈووکیٹ رانا انتظار نے دلائل دیے، پراسیکیوشن کی جانب سے پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس کی سابق وزیراعلیٰ کے وکیل نے مخالفت کی۔
پراسیکیوشن نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ پرویز الہٰی اور ان کے بیٹے نے منی لانڈرنگ کی، 2004ء میں ایک کمپنی بنائی گئی جس میں 71 فیصد شیئر ان کے ہیں، یہ آف شور کمپنی ہے، یہ کمپنی پانامہ میں شامل ہے، کمپنی میں مونس الہٰی کے 23 فیصد شیئرز ہیں۔
ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز الہٰی سے مکمل ریکارڈ چاہیے، ملزم سے تفتیش کرنی ہے جس کیلئے 14 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیے کہ جس مقدمے میں پرویز الہٰی کو گرفتار کیا گیا ہے اس میں پہلے بھی انکوائری ہو چکی ہے، پرویز الہیٰ کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے جا رہے ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے۔
بعدازاں عدالت محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چودھری پرویز الہٰی کی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی، عدالت نے سابق وزیراعلیٰ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔