اسلام آباد: (دنیانیوز) اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی درخواست پر سماعت کی، پرویز الہٰی کی جانب سے سردار عبدالرزاق ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔
سماعت شروع ہوئی تو وکیلِ صفائی سردار عبد الرازق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ لے کر پولیس لائنز گئے، پولیس نے میری گاڑی میں پرویز الہٰی کو بٹھایا، انہیں فیملی سے نہیں ملنے دیا، پولیس لائنز کے گیٹ پر پہنچے تو پرویز الہٰی کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا۔
انہوں نے دلائل میں بتایا کہ پولیس نے وکلاء کو گاڑی سے اتارا اور پرویز الہٰی کو گرفتار کر کے تھانے لے گئے، پولیس نے نہیں بتایا کہ کیوں پرویز الہٰی کو گرفتار کیا جا رہا ہے، وارنٹ بھی نہیں دکھائے، پاکستان میں قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، عدالتیں ریلیف دیتی ہیں، عدالتیں ہی آخری امید ہیں۔
اس موقع پر پرویز الہٰی نے وکیل کو بتایا کہ مجھے ساری رات تھانے میں سونے نہیں دیا گیا۔
وکیلِ صفائی سردار عبد الرازق نے کہا کہ پرویز الہٰی سے سیاسی وابستگی تبدیل کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی مارچ میں جوڈیشل کمپلیکس پہنچے، توڑپھوڑ کامقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں نامعلوم ملزمان کا نام شامل کیا گیا، پرویز الہٰی کا نام مقدمے میں نہیں، پرویز الہٰی چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی والے دن لاہور میں تھے۔
پرویز الہٰی کے وکیل کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد مقدمے میں وہ ہوتے ہیں جن کی شناخت نہ ہو پا رہی ہو، پرویز الہٰی 2 بار وزیرِ اعلیٰ رہے، ان کا معروف سیاسی خاندان سے تعلق ہے، نامعلوم کیسے ہو سکتے ہیں؟
وکیل پرویز الہٰی نے کہا کہ عام انسان کو بھی نظر آ رہا ہے کہ پرویز الہٰی کے خلاف ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے، عدالتوں کو نہیں ماننا تو عدالتوں کو بند کردیں، پرویز الہٰی کے خلاف تمام کیسز ختم ہو گئے، دل نہیں بھرا تو دہشت گردی کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔
پرویز الہٰی نے عدالت کو بتایا کہ رات کو ایس پی نے بتایا کہ 17 سال پرانے کیس میں نامزد کر رہے ہیں۔
جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ میں توہینِ عدالت کی کیا اپڈیٹ ہے؟
وکیل صفائی نے جواب دیا کہ لاہور ہائی کورٹ میں کیس آئندہ ہفتے مقرر ہے، آئی جی اسلام آباد کو بلایا ہے، دہشت گردی کے مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت بیشتر ملزمان کی ضمانت کنفرم ہو چکی ہے، 80 سال کے بزرگ آدمی کا جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ 3 ماہ سے تو یہ جیل میں ہیں۔
وکیلِ صفائی سردار عبد الرازق نے پرویز الہٰی کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی۔
بعد ازاں دلائل سننے کے بعد عدالت نے پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔