انتخابات 90 روز میں ہونے چاہئیں، یہ آئینی تقاضا ہے: بلاول بھٹو زرداری

Published On 09 September,2023 06:30 pm

بدین: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتخابات 90 روز میں ہونے چاہئیں، یہ آئینی تقاضا ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے توعوام دوست منصوبے شروع ہوتے ہیں، اب عوام قربانی دینے کے بجائے پوچھیں حکومت نے عوام کے لیے کیا کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی ملک گیر عوامی رابطہ مہم کا آغاز ہو گیا، اس سلسلہ میں بدین پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن شیڈول کا ابھی اعلان نہیں ہوا، جیالوں نے جگہ جگہ شاندار استقبال کیا، لوکل باڈی الیکشن میں واضح ہو گیا عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو پیپلز پارٹی کا اثاثہ تھے، انہوں نے کہا کہ آج عوام مشکل میں ہے، معاشی صورتحال دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے، آج عوام کے لیے بچوں کی فیسیں دینا مشکل ہو گیا ہے، لوگوں کو فکر ہے بجلی کے بل کیسے ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلےکرنی چاہیے: آصف زرداری

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا منشور عام آدمی کے مسائل کا حل ہے، پیپلز پارٹی نے اقتدار میں آکر ہمیشہ معاشی بحران کا مقابلہ کیا، جیالے الیکشن کے لیے تیار ہیں، ایک بار پھر پیپلز پارٹی کامیاب ہو گی، ملکی مسائل راتوں رات حل کرنے کا وعدہ نہیں کروں گا، پیپلزپارٹی کی حکومت میں عام آدمی کو ریلیف ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں، نوجوان قیادت کی ضرورت ہے، پیپلز پارٹی واحد چوائس ہے جو مشکلات سے نکال سکتی ہے، الزام تراشی کے بجائے مسائل کا حل نکالنا چاہتے ہیں، عوام نے تمام جماعتوں کا اقتدار دیکھا ہے، الزام تراشی، تقسیم کے بجائے عوام مسائل کا حل چاہتے ہیں، مسائل صرف نوجوان قیادت ہی حل کر سکتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سی ای سی میٹنگ میں دو رائے پر غور کیا گیا، سی ای سی میں سب نے کہا آئین کے مطابق 90 دن کے اندر الیکشن ہونے چاہئیں، سی ای سی فیصلوں کا پابند ہوں، اگلی سی ای سی میٹنگ لاہورمیں ہو گی، اگر کسی اور کی کوئی رائے ہو گی تو اسے سی ای سی میں رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں چینی کی قیمتوں سے متعلق حکم امتناع کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر ڈنڈے سے بجلی، ڈالر، پٹرول کی قیمت کم ہو سکتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا، نگران حکومت نہیں عوام کے منتخب نمائندے ہی مسائل حل کر سکتے ہیں اور تمام مسائل کا حل جمہوریت ہے، نگران حکومت اپنا کام کرے اور ماضی کی پالیسیوں کو جاری رکھے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق نگران حکومت سےکوئی اعتراض نہیں،وہ اپنا کام کریں، نگران حکومت نئی پالیسیاں نہیں بنا سکتی، کیئر ٹیکرز اگر چیئر ٹیکرز بنیں گے تو اعتراض ہو گا، انہوں نے کہا کہ اگر عدم اعتماد کے بجائے الیکشن میں جانا تھا تو پی ڈی ایم ہمارا ساتھ نہ دیتی، میرا خیال ہے پی ڈی ایم ماضی کے بجائے آگے دیکھے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت تاریخی مہنگائی ہے، نفرت، الزام تراشی کے بجائے آگے بڑھنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن، سی ای سی اور عوام کے حکم کا پابند ہوں، گھر کے معاملے پر آصف زرداری کے حکم کا پابند ہوں۔