اسلام آباد: (دنیا نیوز) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک میں بجلی چوروں، ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کے خلاف بھرپور مہم جاری رہے گی۔
اسلام آباد میں بجلی چوری، ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 روز کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر، ایکسچینج ریٹ اور مہنگائی جیسے مسائل سمیت بجلی کی چوری پر کافی حد تک قابو پانے کی کوشش کی گئی ہے، ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کے خلاف بھرپور مہم جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ایک بے یقینی موجود تھی کہ یہ کام کس کا ہے اور کون کرے گا، میرا خیال ہے کہ اس رجحان کو تبدیل ہونے کی ضرورت ہے، سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر ہوجائے تو دیگر اداروں کے حوالے سے آنے والی شکایات خودبخود کم ہوجائیں گی۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس ایک سنگ میل ہے، میں سمجھتا ہوں کہ طرز حکمرانی کے حوالے سے رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے، گزشتہ 9، 10 روز کے دوران مجھے چاروں صوبوں سے اچھی خبریں سننے کو ملی ہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ذخیرہ اندوزوں اور سمگلنگ کے خلاف مؤثر کارروائی ہوتی نظر آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بذات خود اداروں کی کارکردگی بہتر بنانی شروع کر دیں تو اداروں کا وقار خودبخود بلند ہونا شروع ہو جاتا ہے، یہ مشترکہ جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
’کوشش ہے گورننس کے رویے بدل کے عوام کو ریلیف دیا جاسکے‘
بعدازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ گورننس کے معاملات کی درستگی کے حوالے سے ہے، ہمارے حکومتی اقدامات میں کوئی کوتاہی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ بہت ساری چیزیں عالمی مارکیٹ میں قیمتوں سے جڑی ہیں، میرا خیال ہے کہ عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اس میں ہماری بدنیتی، کوتاہی یا غفلت شامل نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ کم از کم گورننس کے رویے تبدیل کر کے عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کی جانب سے سمگلنگ پر قابو پانے کیلئے ہم نے پالیسی بنالی ہے جس کے اثرات جلد نظر آئیں گے، غیرقانونی طور پر یہاں موجود غیر رجسٹرڈ لوگوں کو جلد واپس بھیجا جائے گا کیونکہ ان کو ہماری سرزمین پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ افغان بارڈر پر تجارت بحال ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ڈالر سمگلنگ دوبارہ شروع ہوجائے گی، سمگلنگ کے حوالے سے ’زیرو ٹالرنس پالیسی‘ اپنائی جا چکی ہے، اس حوالے سے ہمارا کریک ڈاؤن مسلسل جاری رہے گا، کرنسی کی سمگلنگ پر بڑا سخت کریک ڈاؤن ہوگا، جن لوگوں نے اس غیرقانونی کام میں سرمایہ کاری کی ہے انہیں بہت جلد نقصان اٹھانا پڑے گا۔
الیکشن کی تاریخ کے اعلان سے متعلق سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کروں گا تو غیرقانونی کام کروں گا، آپ ہمیں غیرقانونی کام کی جانب راغب کریں گے تو میں کیا جواب دوں گا۔
مسلم لیگ (ن) کے قریب سمجھے جانے والے افراد کی نگران کابینہ میں شمولیت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فواد حسن فواد اور احد چیمہ انتہائی قابل افراد ہیں اور ان کی بنیادی شناخت بطور سول سرونٹ کی جاتی ہے، مجھے نہیں یاد پڑتا کہ وہ دونوں کبھی کسی سیاسی جماعت کے کارکن یا عہدیدار رہے ہوں۔
بجلی کے بلوں میں ریلیف کے حوالے سے آئی ایم ایف سے مشاورت سے متعلق سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ 200 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی قسطوں کا فیصلہ جلد ہوگا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی مارکیٹ سے جڑی ہیں۔
نیب ترامیم کالعدم قرار دیئے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ابھی فیصلہ آیا ہے، اگر وزارت قانون سے ہمیں کوئی رائے ملے گی تو اس کے مطابق ہم فیصلہ کریں گے اور جو بھی فیصلہ ہوگا آپ کو بتائیں گے۔