بھارت ہمارے معاشی ایجنڈے کی نقل کرکے کہاں پہنچ گیا اور ہم کہاں رہ گئے؟ نوازشریف

Published On 18 September,2023 11:20 pm

لندن: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت ہمارے معاشی ایجنڈے کی نقل کرکے آج کہاں پہنچ گیا اور ہم کہاں رہ گئے ہیں؟

ن لیگ کے سربراہ نے پنجاب کے پارٹی عہدیداروں کے گرینڈ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنا سیاسی سرمایہ داؤ پر لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا، قوم کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے مجرم کون ہیں، قوم کو انہیں معاف نہیں کرنا چاہئے، بعض نقصانات پورے ہوجاتے ہیں لیکن بعض کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا، پاکستان کی تاریخ میں اتنی تلخیاں نہیں آنی چاہئیں تھیں جتنی لائی گئیں، یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے آج پاکستان کا یہ حشر کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امید ہے آج سے عدل کے ایوانوں میں انصاف کی واپسی ہوگی: مریم نواز

نوازشریف نے کہا کہ آج غریب روٹی کو ترس رہا ہے، ملک کو اس حال تک کس نے پہنچایا ہے؟ عوام روٹی کھائیں، بجلی کا بل ادا کریں یا دوائی خریدیں؟ قوم کو اس حالت تک پہنچانے والے کردار اور چہرے ہمارے سامنے ہیں، ہمارا تو ایک منٹ میں احتساب ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ کیا ملک و قوم کو اس حال کو پہنچانے والوں کا احتساب بھی کیا جائے گا؟ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہمارے دور میں ملک ایٹمی قوت بنا، ملک کو جوہری قوت بنانے والے شخص کو جلا وطن کیا جاتا ہے، جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور دہشت گردی کی عدالت سے 27 سال کی سزا سنائی جاتی ہے۔

مسلم لیگ ن کے قائد نے مزید کہا کہ جو شخص ملک کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلاتا ہے، 4 جج بیٹھ کر کروڑوں عوام کے مینڈیٹ والے وزیراعظم کو گھر بھیج دیتے ہیں، اس کے پیچھے جنرل باجوہ اور جنرل فیض تھے اور جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے آلہ کار ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ تھے۔

نوازشریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مریم نوازشریف، حمزہ شہباز شریف سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں نے بغیر کسی جرم کے جیلیں اور سختیاں بھگتیں، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ، حنیف عباسی سمیت ہمارے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے کسی جرم کے بغیر ہی ظلم برداشت کئے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو مائنس کرنے والے خود مائنس ہو چکے: مریم نواز

قائد ن لیگ نے کہا آج بھارت چاند پر پہنچ گیا، جی 20 اجلاس کرا رہا ہے، یہ سب تو ہمیں کرانا چاہئے تھا، دسمبر 1990ء میں جب میں وزیراعظم بنا تھا تو اس وقت بھارت نے پاکستان میں ہماری شروع کردہ معاشی اصلاحات کی تقلید کی تھی، ہمارے معاشی ایجنڈے کی نقل کرکے بھارت آج کہاں پہنچ گیا اور ہم کہاں رہ گئے ہیں؟ واجپائی جب وزیراعظم بنے تو اس وقت بھارت کے پاس ایک ارب ڈالر خزانے میں نہیں تھا لیکن آج ان کے پاس 600 ارب ڈالر کے فارن ریزرو ہیں۔

نوازشریف نے کہا کہ آج ملک ملک مانگ رہے ہیں تو ملک کی کیا عزت رہ گئی ہے؟ آج پاکستان کا وزیراعظم دوسرے ملکوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوتا ہے، تباہی کی اس حالت پر پہنچانے والے سب سے بڑے مجرم ہیں، 70 سال میں اتنا بڑا جرم کسی نے نہیں کیا ہو گا کہ25 کروڑ عوام کے ملک کو ڈیفالٹ کے کنارے لا کر کھڑا کر دیا ہے۔

قائد ن لیگ نے کہا پی ڈی ایم ملک کو ڈیفالٹ سے نہ بچاتی تو آج ملک میں پٹرول ایک ہزار روپے لیٹر ہوتا، ہم نے اپنا سیاسی سرمایہ داؤ پر لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے، پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی قیمت ہم نے ادا کی ہے، پاکستان کے درد کی خاطر خلوص سے یہ قربانی ہم نے دی ہے، لکھ کر دیتا ہوں، ان شاءاللہ انتخابات میں کامیاب بھی آپ ہی ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی واپسی بحرانوں میں گھرے پاکستان کیلئے طلوع سحر ہے: مریم نواز

نوازشریف نے کہا کہ میں نے پہلے بھی معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑا تھا، اب بھی اللہ تعالیٰ پر چھوڑا ہے، میرے دل میں خوف خدا اور پاکستان کی محبت کا جذبہ تھا اور ہے، ہمیں انتقام کی کوئی خواہش نہیں، کسی بدلے کی تمنا نہیں ہے، قوموں کے ساتھ ایسے سلوک کی معافی خدا بھی نہیں دیتا، ڈالر 104 روپے پر چار سال رہا، نواز شریف کے دور میں موٹرویز بھی بن رہی تھیں، ترقی بھی ہو رہی تھی اور مہنگائی میں بھی مسلسل کمی آ رہی تھی، آٹا ہمارے دور میں پانچ سال 35 روپے رہا، آج 160 روپے ہے۔

قائد ن لیگ نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں پٹرول 65 روپے تھا، آج 332 روپے ہے، قوم کو یہ سب حقائق معلوم ہونے چاہئیں، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے مجرم کون ہیں، قوم کو انہیں معاف نہیں کرنا چاہئے، نوازشریف کا کہنا تھا کہ جو قومیں خود احتسابی نہیں کرتیں وہ حالات کے رحم و کرم پر ہی رہتی ہیں، خود احتسابی کا پیغام ملک کے کونے کونے میں پہنچائیں، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آنے والے وقت کو ملک کے لئے اچھا دیکھ رہا ہوں، پاکستان کو یہ برے دن دکھانے والوں کا احتساب ضرور ہو گا۔

محمد نواز شریف نے حمزہ شہباز کے جذباتی خطاب پر شرکاء کو مرزا غالب کا شعر سنا دیا:

غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک میں

بیٹھے ہیں ہم تہیہ طوفان کئے ہوئے