اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے جنوری کا آخری ہفتہ بتا دیا تو اسی ہفتے کی تاریخ کیوں نہیں دی؟ انتخابات کی کوئی ایک تاریخ نہ دینے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی ایک تاریخ دینی چاہئے تھی، مجھے شک ہے کہ کوئی تو بات ہے جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے تاریخ نہیں دی، جب جنوری کا آخری ہفتہ دے دیا تو آخری ہفتے کے 6 دنوں میں سے کوئی ایک تاریخ دے دینی چاہئے تھی۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے الیکشن کمیشن نے عدلیہ کے خوف سے جنوری کا آخری ہفتہ دے دیا ہو، یہ آئینی معاملہ ہے، جہاں آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہو تو وہاں عدلیہ کی ذمہ داری بنتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا عام انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں کروانے کا اعلان
خورشید شاہ نے کہا کہ میری رائے میں تو انتخابات ہوں گے، کیوں کہ انتخابات میں تاخیر نہیں کر سکتے، انتخابات نہیں کرائیں گے تو جب سینیٹ بھی ختم ہو جائے گا تو پھر کیا کریں گے؟ سینیٹ بھی ختم ہو گیا تو پھر دو صورتیں ہیں، یا ایمرجنسی لگائی جائے یا پھر مارشل لاء لگایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایمرجنسی لگائی جا سکتی ہے نہ ہی مارشل لاء لگایا جا سکتا ہے، ہم ایسی بیماری میں مبتلا ہو گئے ہیں جس کا علاج صرف جمہوری اور پارلیمانی نظام میں ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ نگران حکومتیں جتنے بھی سال کی پلاننگ کریں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم آتے ہیں تو 40 سال کی پلاننگ کرتے ہیں لیکن کل کا پتہ نہیں ہوتا۔