لندن: (ویب ڈیسک) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ الیکشن چیئرمین پی ٹی آئی یا جیل کاٹنے والے سیکڑوں کارکنوں کے بغیر بھی ہوسکتے ہیں۔
امریکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جیل کاٹنے والے پی ٹی آئی ارکان توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے، پی ٹی آئی میں شامل ہزاروں افراد جو غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں گے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت کسی سیاست دان سے ذاتی انتقام پر عمل پیرا نہیں، اگر کوئی قانون شکنی پر گرفت میں آیا ہے تو قانون کی بالادستی یقینی بنائیں گے، انتخابات فوج یا نگران حکومت نے نہیں الیکشن کمیشن نے کرانے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی: نگران وزیر اعظم
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امید ہے عام انتخابات نئے سال میں ہوں گے، پی ٹی آئی کو جیتنے سے روکنے کے لئے انتخابات میں فوج کی جانب سے دھاندلی کی بات بیہودہ ہے، چیف الیکشن کمشنر کا تقرر چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم کیا تھا، چیف الیکشن کمشنر چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیوں ہوں گے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاست دان کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی پر قانون کی بحالی یقینی بنائی جائے گی، الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی وفاقی حکومت ہر طرح کا تعاون کرے گی، عدلیہ کے فیصلوں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کروں گا، عدلیہ کو کسی بھی سیاسی مقصد کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتا ہے، نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوج سے قریبی تعلق کی بات سیاست کا حصہ ہے، اس پر توجہ نہیں دیتا، فوج اور وفاقی حکومت کے درمیان تعلق بہت ہموار، کھلا اور شفاف ہے، ہمیں سول ملٹری تعلقات کے چیلنج کا سامنا رہتا ہے جس سے انکار نہیں، سول ملٹری تعلقات کے چیلنجز کی مختلف وجوہات ہیں، کئی دہائیوں کے دوران سول اداروں کی کارکردگی خراب ہوئی ہے، اس کا حل سویلین اداروں کی کارکردگی کو بتدریج بہتر بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم تو بھگت رہے ہیں، آج دنیا کو بھی بھارت کا اصل چہرہ نظر آگیا: نگران وزیر اعظم
انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوجی تعینات کررکھے ہیں، کشمیری بھارت کی بنائی ہوئی بڑی جیل میں رہ رہے ہیں، کشمیریوں کے پاس کوئی سیاسی حق نہیں ہے، دنیا کی توجہ یوکرین پر ہے لیکن ایک تنازع کشمیر بھی ہے، کشمیر اگر یورپ یا امریکا میں ہوتا تو کیا تب بھی اس کے حل کے لئے ایسا ہی بے حس رویہ ہوتا؟ اس تنازع کے اہم کردار کشمیری عوام ہیں، کشمیری عوام کو اپنی شناخت و مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔
نگران وزیراعظم نے افغانستان کے حوالے سے کہا کہ اس طرف سے کچھ سنگین سکیورٹی مسائل ہیں، کابل میں طالبان حکام سے رابطے میں ہیں لیکن ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، علاقائی رہنما طالبان حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، علاقائی فورم کو متفقہ نقطہ نظر اور وسیع تر اتفاق رائے قائم کرکے طالبان تک پہنچانا چاہئے۔