اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی ادارہ جاتی آزادی کے لیے تقرریوں میں شفافیت، احتساب بنیادی اصول ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ من مانے فیصلے، صوابدید کا غیر منظم استعمال عدلیہ کی آزادی کو ختم کرتا ہے، کمیشن میرٹ کی بنیاد پر اصولوں کے مطابق نامزدگیوں میں ناکام رہا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے یہ بھی کہا کہ آئین ہونے کے باوجود سپریم کورٹ نے سنگین غداری کی کارروائیوں کی بار بار توثیق کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ آمروں کو آئین کی دفعات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی اجازت دی، آمرانہ حکومتوں کے تحت حکمرانی سپریم کورٹ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی۔
سپریم کورٹ کے جج نے اختلافی نوٹ میں تحریر کیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت اس عدالت نے 3 منتخب وزرائے اعظم اور متعدد عوامی نمائندوں کو تاحیات نااہل کیا۔