لاہور: (عاطف پرویز) سال بدلتے رہے مگر 2023 میں بھی لاہور کے تعلیمی اداروں کے حالات نہ بدلے، رواں برس بھی کوئی نیا سکول نہ بن سکا۔
نئے سال کی آمد آمد ہے لیکن محکمہ سکول ایجوکیشن کے حالات جوں کے توں ہیں، رواں برس نگران حکومت میں بھی لاہور کے سکولوں کے حالات نہ بدلے، آبادی میں مسلسل اضافے کے پیش نظر 2023ءمیں بھی کوئی نیا سکول تعمیرنہ ہو سکا، لاہور کے سکولوں میں سہولیات کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے دوروں سے ایک دو سکولوں کے حالات میں بہتری آئی تاہم مجموعی صورتحال اچھی نہیں۔
پنجاب بھر کی بات کی جائے تو 48 ہزار سکولوں میں سہولیات کا فقدان ہے، 25 فیصد ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں لائبریریز کی سہولت موجود نہیں، 14 فیصد ہائی اور ہائر سیکنڈری سکول کمپیوٹر لیبز سے محروم ہیں۔
اساتذہ 2023ء میں بھی اپنے مطالبات کے حق میں سراپا احتجاج بنے رہے، لیو انکیشمنٹ کے معاملے پر سکولوں میں 20روز تک تعلیمی بائیکاٹ رہا، اساتذہ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ تعلیم حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں۔
نگران حکومت نے لاہور سمیت ہر ضلع کے 20 سکولوں کو ماڈل سکولز کا درجہ دے کر ڈائریکٹر ڈی سیز کے ماتحت کر دیا ہے، تاہم اس فیصلے کے نتائج سالانہ امتحانات کے نتائج پر ہی منحصر ہیں۔