مظفرآباد: (محمد اسلم میر ) وزیراعظم آزادجموں و کشمیر چودھری انوارالحق کی زیر صدارت گزشتہ دنوں فاروڈ بلاک کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ارکان نے وزیراعظم آزادکشمیر پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اورانہیں حکومت کو مزید مستحکم بنانے کیلئے سیاسی فیصلوں کا اختیار بھی سونپ دیا۔
وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق کی صدارت میں جموں کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں منعقدہ اس غیر معمولی اجلاس میں وزرائے حکومت عبد الماجد خان، محترمہ تقدیس گیلانی سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی، اجلاس میں ملک و آزاد جموں و کشمیر کی مجموعی سیاسی صورتحال ،اتحادی حکومت کی کارکردگی سمیت جملہ امور پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر نے فارورڈ بلاک کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن پر زیرو ٹالرنس ہو گی اور جس نے بھی قانون سے منافی کام کئے ہیں اسے جوابدہی کے عمل سے گزرنا پڑے گا، حکومت وقت کی آزاد جموں وکشمیر کی بیوروکریسی پر خاص نظر ہے، ہر شعبے کو عوام کی خدمت کا مرکز بنا رہے ہیں اور حکومت اپنے محدود وسائل میں لوگوں کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے کہا کہ جو سیاسی جماعتیں اتحادی حکومت کا حصہ ہیں انہیں حکومت آزاد جموں وکشمیر کی پالیسی کے تحت چلنا ہو گا۔
ادھر وفاق میں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کی حکومت کے بعد یقیناً آزاد کشمیر میں ان جماعتوں کے قائدین اقتدار کو اپنے پاس رکھنے کی کوشش کریں گے، اس وقت آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں 53 میں سے پیپلزپارٹی کے تیرہ جبکہ مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کی تعداد آٹھ ہے، حکومت بنانے یا گرانے کے لئے 27 ارکان اسمبلی کی حمایت ضروری ہے۔
دوسری جانب اگر پاکستان تحریک انصاف آزاد جموں وکشمیر اور وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی قیادت میں فارورڈ بلاک ایک ہو جائیں تو مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی موجودہ حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہے ، آزاد جموں و کشمیر میں اس وقت بھی سادہ اکثر یت فارورڈ بلاک اور پی ٹی آئی کے پاس موجود ہے۔
فارورڈ بلاک کے اہم رکن اور وزیر اعظم انوار الحق کی کابینہ کے ایک متحرک وزیر نے کہا کہ اگر خیبر پختون خواہ میں پرویز خٹک پی ٹی آئی کے ساتھ مل سکتا ہے تو آزاد جموں و کشمیر میں فارورڈ بلاک اور پی ٹی آئی دوبارہ ایک کیوں نہیں ہو سکتے ہیں ، وزیر اعظم چودھری انوار الحق بارہا کہہ چکے ہیں کہ نو مئی کے واقعہ اور اس میں ملوث کرداروں کو چھوڑ کر وہ ہر ایک کے ساتھ بات کر سکتے ہیں اور اسے بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
آزاد جموں وکشمیر میں سیاسی استحکام کو فروغ دینے کے لئے شاید پی ٹی آئی کو کڑوا گھونٹ پی کر وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی حمایت کرنی پڑے گی، اگر فاروڈ بلاک اور پی ٹی آئی والے ایک دوسرے کے قریب آنے میں مزید دیر کریں گے تو شاید دونوں کے ہاتھ کچھ نہیں لگے گا۔
جہاں تک وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی سیاسی بصیرت کا تعلق ہے تو وہ کبھی بھی قانون ساز اسمبلی کو تحلیل نہیں کریں گے، انہیں معلوم ہے کہ آزاد جموں وکشمیر کا سیاسی موسم انتخابات کے دوران ہمیشہ اسلام آباد کے سیاسی موسم کے تابع رہتا ہے یعنی جسکی وفاق میں حکومت ہو گی اسی جماعت کو آزاد جموں و کشمیر میں بھی کھل کر ووٹ پڑتے ہیں۔
وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی سیاسی سوچ کی بات کریں تو وہ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی تحلیل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، ہاں ان حالات میں وہ مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ رابطہ کرنے کے لئے تگ دو ضرور کریں گے اور انہیں باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ جس طرح 2011 سے 2016 تک آزادکشمیر میں پی پی پی کی حکومت کو مسلم لیگ نواز نے گرنے نہیں دیا تھا اسی طرح پی پی پی بھی موجودہ آزاد کشمیر کی حکومت کو اپنے پانچ سال مکمل کرنے کا موقع دے ، یہ آزاد جموں و کشمیر کی سیاست کا ایک ایسا پہلو ہے جس میں موجودہ حکومت کے لئے ریلیف نظر آرہا ہے۔
دوسری جانب موجودہ حکومت کی کارکردگی ماضی کے آزاد جموں وکشمیر کے حکمرانوں سے کہیں گنا بہتر ہے، وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے آزاد جموں وکشمیر میں بچت کا ایک ایسا کلچر متعارف کرایا کہ اب وزیر اعظم کے دفتر اور رہائش گاہ کے اخراجات نہ ہونے کے برابر ہیں، سرکاری محکموں کے اندر کرپشن کے تمام سوراخ بند کر کے بہترین مالیاتی نظم و ضبط قائم کر دیا ہے جسے نہ صرف آزاد کشمیر کے سرکاری محکموں بلکہ عوامی حلقوں میں بھی سراہا جا رہا ہے۔