اسلام آباد: (دنیا نیوز) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کے قائم ہونے میں بیوروکریسی نہ اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار ہے؟ سوچنا ہوگا آج عوام اور اسٹیبلشمنٹ کہاں کھڑی ہے؟ کیا یہ عوام کی پارلیمنٹ یا اسٹیبلشمنٹ کی ترتیب دی ہوئی پارلیمنٹ ہے، اس سے ہم نے کب نکلنا ہے یا دھنستے چلے جانا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ حلف برداری کے بعد پہلی مرتبہ اسمبلی میں آیا ہوں، کچھ معروضات پیش کرنا چاہتا ہوں، اسد قیصر کا مطالبہ صیح تھا، جلسہ کرنا ان کا حق ہے ان کےاس مطالبے کی حمایت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس بار اسمبلیاں بیچی اور خریدی گئی ہیں، آج جمہوریت کدھر کھڑی ہے؟ یہاں بیٹھنے میں ہمارا ضمیر کس طرح مطمئن ہے؟ قائداعظم کا پاکستان آج کہاں ہے؟ شاید تاریخ اس حقائق سے پردہ اٹھائے گی۔
امیرجے یو آئی نے کہا کہ بھارت اور پاکستان ایک ہی دن میں آزاد ہوئے، بھارت آج دنیا کی سپر طاقت بننے کا خواب دیکھ رہا ہے، ہم دیوالیہ سے بچنے کے لئے بھیک مانگ رہے ہیں، کون ذمہ دار ہے؟ گھومتے پھرتے پھر سیاست دانوں پر بات آئے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دیوار کے پیچھے جو قوتیں ہمیں کنٹرول کرتی ہیں فیصلے وہ اور منہ ہمارا کالا کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت میں موجود جماعتوں کے سینئر لوگ مینڈیٹ پر سوال اٹھا رہے ہیں، ہم نے سودے کئے اور جمہوریت بیچ دی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاستدان معلومات کی بنیاد پر بات کرتا ہے، ہماری معلومات یہ ہیں اس بار اسمبلی بیچی گئی اور خریدی گئی، جیتنے والے بھی پریشان اور ہارنے والے بھی پریشان، جیتنے والے اپنے ہی منڈیٹ پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم اس لئے کمزور ہیں کیونکہ ہم نے جمہوریت بیچی، ہمیں الیکشن میں نکلنے ہی نہیں دیا گیا، ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ریاست ہے، کیا آپ لاہور کے نتائج سے مطمئن ہیں؟
انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے استفسار کیا کہ کیا آپ مطمئن ہیں، ایاز صادق نے جواب دیا میں مطمئن ہوں، جس پر سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اللہ آپ کو مطمئن رکھے۔