9 مئی پر پاک فوج کا مؤقف واضح، کوئی تبدیلی آئی نہ آئے گی: ڈی جی آئی ایس پی آر

Published On 05 August,2024 03:53 pm

راولپنڈی: (دنیا نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ حق خود ارادیت کی جد وجہد میں کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہیں، 9 مئی پر پاک فوج کا مؤقف واضح ہے اس مؤقف میں کوئی تبدلی آئی ہے نہ آئے گی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوم استحصال کشمیرکے موقع پر میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ افواج پاکستان حق خود ارادیت کی منصفانہ جد وجہد میں مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے بھارتی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی یہ سب بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سال 2024 کے پہلے 7 ماہ میں کاؤنٹر ٹیررازم کے آپریشنز کے دوران 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہات نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کےلواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پاکستان کی داخلی اور بارڈر سکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لیے مکمل طور پر فوکسڈ ہیں۔

آخری دہشتگرد کے خاتمے تک ہماری جنگ جاری رہے گی: ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور اس سے جڑی دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گی،  کاؤنٹر ٹیررازم اور فوجی آپریشنز کے علاوہ جیسا کے پہلے کہا کہ افواج پاکستان بالخصوص پاکستان آرمی عوام کے لیے سماجی اکنامک پروجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، ان میں بہت سے فلاحی کام ہیں، جیسا کہ تعلیم، صحت، فلاح و بہبود، معاشی خود انحصاری اور دیگر شعبہ جات کے پروجیکٹس جو فوج، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کرتی ہے۔

پاک فوج کی خصوصی توجہ خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان پر ہے: ترجمان پاک فوج

ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے، اس کے علاوہ فلاحی منصوبے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تعلیم کے شعبے کی بات کرتے ہیں، ہم سب جانتے ہیں کہ ملک کی ترقی میں تعلیم بنیادی حیثیت رکھتی ہے، اس حقیقت کے پیش نظر افواج پاکستان کی جانب سے پاکستان کے طول و عرض بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں تعلیمی وسائل کی فراہمی کے لیے جامع اقدامات کیے گئے اور اس ضمن میں مختلف تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، خیبرپختونخوا اور خاص طور پر نئے ضم شدہ اضلاع میں 94 سکول، 12 کیڈٹ کالجز، 10 ٹیکنیکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

نوجوانوں کومعاشرے کا کامیابی شہری بنانے کیلئے ٹیکنیکل سکلز بھی سکھائی جارہی ہیں: ترجمان پاک فوج

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان تعلیمی اداروں سے تقریباً 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں، 2 منصوبے جن کا میں خصوصی طور پر ذکر کروں گا، پہلا منصوبہ چیف آف آرمی سٹاف کی یوتھ ایمپلائمنٹ سکیم ہے، جس کے تحت ان اضلاع میں 1500 مقامی بچوں بشمول ملٹری کالجز میں مفت تعلیم دی جاری ہے، دوسرا منصوبہ تعلیم سب کے لیے ہے، اس منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا سے 7 لاکھ 46 ہزار 768 طالب علموں کو انرول کیا گیا ہے، جن میں 94 ہزار سے زائد کا تعلق نئے ضم شدہ اضلاع سے ہے، اس منصوبے کے تحت تعلیم کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو معاشرے کا کامیاب شہری بنانے کے لیے ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل سکلز بھی سکھائی جا رہی ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ اسی طرح بلوچستان کے حوالے سے بات کی جائے تو 60 ہزار طالب علموں کیلئے 160 سکول اور کالجز، 12 کیڈٹ کالجز، یونیورسٹیز اور 3 ٹیکنیکل انسٹی ٹیوشن کا قیام وفاقی اور صوبائی کے تعاون سے عمل میں لایا گیا ہے، بلوچستان کے ان طلبہ کے لیے ایک جامع سکالرشپ کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس میں ان کو پاکستان آرمی کی جانب سے تعلیم کے ساتھ تمام سہولیات اور اخراجات بھی فراہم کیے جا رہے ہیں، اب تک اس پروگرام کے تحت 8 ہزار سے زائد بلوچستان کے طلبہ مستفید ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بلوچستان میں ایف سی اور پاک فوج کی جانب سے مختلف علاقوں میں بچوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے 92 سکول چلائے جا رہے ہیں جن میں 19 ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں، افواج پاکستان کے تعاون سے بلوچستان کے 253 طالب علموں کو متحدہ عرب امارات کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم بھی دی گئی ہے۔

دہشتگردوں کیخلاف 23 ہزار 622 چھوٹے بڑے آپریشن کئے: ڈی جی آئی ایس پی آر

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ رواں سال اب تک دہشتگردوں کے خلاف 23 ہزار 622 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے، آئندہ کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کو فتنہ الخوارج کہا جائے گا، اس سال 7ماہ میں افواج پاکستان کے 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 15دنوں میں آپریشنز کے دوران 24 دہشتگرد ہلاک کئے گئے، فوج نے 2022ء اور23ء میں سو ارب روپے ڈیوٹیز اور ٹیکس کی مد میں جمع کرائے، پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، فوج اور اس کے افسران اس ملک کا اشرافیہ نہیں، فوج میرٹ بیسڈ سسٹم کے تحت کام کرتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج میں جانیں دینے کا سلسلہ 1947ء سے چلتا آرہا ہے، اس کا کریڈٹ بہادر ماؤں کو جاتا ہے، مائیں اپنے جگر گوشے اس ملک کو دیتی ہیں، فوج کسی خاص سیاسی سوچ، مذہب یا مسلک کو لے کر نہیں چل رہی، کیا تنقید کی وجہ سے تعلیم و صحت کا کام کرنا چھوڑ دیں؟

ایک مافیا نہیں چاہتا پاکستان کے عوام ترقی کریں: ترجمان پاک فوج

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یہاں ایک مافیا ہے جو نہیں چاہتا کہ پاکستان کے عوام ترقی کریں، مافیا کو تکلیف اس بات کی ہے کہ فوج عوام کی فلاح وبہبود کے کام کیوں کر رہی ہے، مافیا سمجھتا ہے اس کی کامیابی عوام کوغریب اورمجبور رکھنے میں ہے، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم سیاسی مقاصد کے لئےتنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر ایرانی سرحد بالکل بند کردیں گے تو مافیا کو فوج کیخلاف بات کرنے کا موقع ملے گا، بلوچستان کے ایرانی سرحد سے متصل علاقوں میں بنیادی سہولتوں اور روزگار کی کمی ہے، فوج کوشش کر رہی ہےغیرقانونی تجارت کو بند کیا جائے، ایران سے جو تیل آتا ہے اس کا پرمٹ فوج یا ایف سی نہیں دیتی۔

غیر قانونی تجارت بند کرنے کیلئے تمام ادارے کام کررہے ہیں: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف 

انہوں نے کہا کہ غیرقانونی تجارت بند کرنے کے لئے تمام ادارے کام کر رہے ہیں، پاک، افغان بارڈر 1452 کے قریب پاکستان کی چیک پوسٹیں ہیں، افغانستان کی 200 کےقریب چیک پوسٹیں ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن کو اپنے ملک میں واپس جانا ہوگا، امریکا کے پاس اتنے وسائل ہیں پھر بھی ان کے بارڈر پر نقل وحرکت ہوتی ہے، کوئی بارڈر واٹر ٹائٹ نہیں ہوسکتا، باڑ لگنے سے سمگلنگ میں کنٹرول آیا ہے، خارجی دہشت گرد کئی بار باڑ کراسنگ کرتے مارے بھی جاتے ہیں۔

فیک نیوز میں جو بھی ملوث ہوگا اس کیخلاف فوج کارروائی کرے گی: ڈی جی آئی ایس پی آر

ترجمان پاک فوج نے کہاکہ نومئی پر فوج کا واضح موقف ہے، ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی، ڈیجٹیل دہشت گردی پر قابو قانون نے پانا ہے، سوشل میڈیا پربہت زیادہ فیک نیوز چلائی جاتی ہیں، قانون اس طرح راستہ نہیں بنا رہا جو بنانا چاہئے، کوئی بھی شخص فیک نیوز میں ملوث ہو چاہے ملک میں ہو یا باہر فوج اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دہشت گرد باہر بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں، یہ بدقسمت اور بے ضمیر لوگ ہیں، یہ بے ضمیرلوگ چند پیسوں کی خاطرعوام اور اداروں کیخلاف پراپیگنڈا کرتے ہیں، بخوبی آگاہ ہیں بیرون ملک سے تواتر سے کون مہم چلا رہا ہے، جنوری سے لیکر آج تک فارن پرنٹ میڈیا میں 127 آرٹیکل لکھے جاچکے جن کا مقصد مایوسی، انتشارپھیلانا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ سیاسی لابنگ کی جاتی ہے، سفارت خانوں کے سامنے احتجاج کروائے جاتے ہیں، اس پر بہت پیسہ لگایا جاتا ہے اور لابنگ فرمز ہائر کرکے ایک بیانیہ بنایا جاتا ہے، کاش یہ بیانیہ بنانے والےغزہ میں شہادتوں کیخلاف بناتے۔

کشمیر میں بچے، بچیوں کا استحصال جاری ہے: ترجمان پاک فوج

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ کشمیر میں بچے، بچیوں کا استحصال جاری ہے، بیانیہ یہ بنایا جارہا ہے کہ پاکستان کی مدد نہ کی جائے، جوغزہ میں قتل عام پر خاموش ہے ان سے یہ بیانیہ بنوایا جارہا ہے، یہ بیانیہ بنانے کے لئے پیسہ کدھر سے آرہا ہے؟ جو سپانسر ہے وہ کوئی نہ کوئی تو قیمت مانگیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ان کو پاکستان میں انتشار چاہئے، انتشار پھیلانے والوں کو قوم جانتی ہے، گوادرمیں حکومتی رٹ موجود ہے کوئی شک نہیں ہونا چاہئے، واضح کردوں بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد لیڈر شپ دہشت گرد تنظیموں اور کریمنل کی پراکسی ہے، اس پراکسی کو کام ملا ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کوبدنام کریں۔

بیرونی فنڈنگ پر جتھہ جمع کرکے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا جاتا ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

انہوں نے مزید بتایا کہ بیرونی فنڈنگ اور بیرونی بیانیہ پرجتھہ جمع کرکے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں، جب ریاست آگے سے جواب دے تویہ لوگ معصوم بن جاتے ہیں، یہی وہ تماشا ہے جس کو آپ نے چند دنوں میں گوادر میں دیکھا، پرامن احتجاج کریں لیکن سڑکیں بلاک نہ کریں، گوادر میں سڑکیں بند ہونے سے لوگوں کو تکلیف ہوئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ زائرین پر پتھراؤ اور ایف سی پر حملے کئے گئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گوادر میں صبروتحمل کا مظاہرہ کیا۔