اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایڈووکیٹ جنرل نے پاکستان تحریک انصاف کو 8 ستمبر کے جلسے کی اجازت کی یقین دہانی کرادی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی ، پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہمارا جو خدشہ تھا ہمارے ساتھ وہی ہوا ہے، ہمیں جلسے کی اجازت دی گئی اور پھر آخری دن این او سی معطل کر دیا گیا، انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 22 اگست کو جلسے کی اجازت کا بیان حلفی عدالت میں دیا تھا۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کیا جلسے کا این او سی امن و امان کی صورتحال کے باعث معطل کیا گیا؟ آخری رات ہی این او سی معطل کرنے کا کیوں بتاتے ہیں؟
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں، بلوچستان میں جو ہو رہا ہے سب کے سامنے ہے، یہ لوگ ایک پارٹی کے سپورٹر ہیں لیکن اس سے پہلے انسان اور پاکستان کے شہری ہیں، انتظامیہ آخری وقت پر جا کر جلسے کا این او سی کیوں معطل کرتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ لوگ دور دراز سے چل چکے ہوتے ہیں بعد میں پتہ چلتا ہے جلسہ منسوخ ہو گیا ہے، آپ پہلے بتا دیا کریں کہ سکیورٹی خدشات ہیں اجازت نہیں دے سکتے، یہ پہلے بتائیں کہ جو بھی بیس پچیس ہزار لوگ آنے ہوتے ہیں اُن کی جان کو خطرہ ہے، وہ کوئی بےحس لوگ تو نہیں کہ انہوں نے پھر بھی اپنے لوگوں کو خطرے میں ڈالنا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کا شکریہ انہوں نے جلسہ ملتوی کر دیا، ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اگلی اجازت بھی دیدی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پورا اسلام آباد بند ہے کنٹینرز ہی کنٹینرز ہیں، وجہ کیا ہے؟ صرف ایک مارگلہ روڈ کھلا ہے اور وہاں بھی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں، کیا اچھا لگے گا کہ میں کمشنر کو بلا کر شوکاز نوٹس جاری کروں؟
ایڈووکیٹ جنرل نے پی ٹی آئی کو 8 ستمبر کو جلسے کی اجازت کی یقین دہانی کروادی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 8 ستمبر کو جلسہ ہے تو ہم یہ درخواست نمٹا نہیں رہے، ہم اس درخواست کو 10 ستمبر تک ملتوی کرتے ہیں۔
بعدازاں چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت 10ستمبر تک ملتوی کردی۔