اسلام آباد: (فوزیہ علی) گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں موسم سرما کے آغاز پر سموگ کی لہر کا آنا پاکستانی عوام کیلئے سنگین مسئلہ بن گیا، گاڑیوں کا دھواں، فیکٹریوں کا کیمیکل، فصلوں کی باقیات جلانا اور بڑھتی ہوئی تعمیرات سموگ کی بڑی وجہ بن گئے۔
دھند اور فضائی آلودگی کا امتزاج سموگ کو جنم دیتا ہے جو ایک جانب ماحول کے لیے خطرناک ہے تو دوسری طرف انسانی صحت کو بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے، پاکستان میں سموگ بہت سارے مسائل کو جنم دے رہی ہے۔
سموگ سورج کی روشنی میں کمی، فصلوں کو نقصان اور موسمیاتی تبدیلیوں میں تیزی لانے کا سبب بنتی ہے، فضائی آلودگی میں لاہور کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سر فہرست ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد کو چھو گیا ہے، انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق سموگ کے تدارک کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی کے باعث سالانہ ایک لاکھ سے زائد افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں، ایئر کوالٹی لائف انڈیکس کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی اوسط انسانی زندگی کو 3.9 سال تک کم کر رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحول دوست اقدامات سے ہی سموگ پر قابو پایا جا سکتا ہے اس لیے گاڑیوں کی مناسب دیکھ بھال، درخت لگانا اور فصلوں کی باقیات کو جلانے کے بجائے بہتر طریقوں کا استعمال ناگزیر ہے۔