لاہور: (دنیا نیوز) سموگ کے تدارک کیلئے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کی جانب سے حکومت اور عدالتی احکامات کی روشنی میں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف نئی حکمت عملی تیار کر لی گئی۔
اس حوالے سے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ پنجاب نے صوبے کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کے چیئرمین کیلئے نئی ہدایات جاری کر دیں۔
محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں متعلقہ حکام کو سموگ کی وجوہات اور اس کے مہلک اثرات سے متعلق عوامی آگاہی کی مہم چلانے کی ہدایت کی گئی ہے اور اس سلسلے میں میڈیا کے تمام ذرائع استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سموگ نے پنجاب کو جکڑ لیا، نظام زندگی مفلوج، تمام اضلاع میں نجی و سرکاری سکول بند
متعلقہ حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیورز کو گاڑیوں کی فوری سروس یقینی بنانے کی ہدایت کریں اور دھواں چھوڑتی ایل ٹی وی گاڑیوں کو پہلی بار 2 ہزار روپے جبکہ دوبارہ خلاف ورزی ہر 4 ہزار روپے جرمانہ کیا جائے۔
نوٹیفکیشن میں دھواں چھوڑنے والی بسوں اور ٹرکوں سمیت ہر طرح کی ایچ ٹی وی گاڑیوں کے ساتھ کوئی نرمی نہ برتنے اور ان گاڑیوں کی مکمل مرمت ہونے تک تمام ایچ ٹی وی گاڑیاں بس یا ٹرک سٹینڈز پر تحویل میں رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ٹرانسپورٹ تھارٹیز کو ٹرانسپورٹرز اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں سے نجات پانے کیلئے مشترکہ طور پر لائحہ عمل بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:پنجاب اور خیبرپختونخوا پر سموگ کے ڈیرے، لاہور ایک بار پھر آلودہ ترین شہر
تمام ڈپٹی کمشنرز اور چیئرمین ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کو کارروائیوں پر ڈاکومینٹری اور ویڈیوز کی شکل میں ریکارڈ تیار کرنے اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائیوں پر روزانہ اور ہفتہ وار بنیاد پر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
اس حوالے سے وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب بلال اکبر خان کا کہنا ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ سموگ اور دھواں چھوڑتی گاڑیوں سے نجات کیلئے گزشتہ کئی ماہ سے پوری طرح سرگرم ہے، اب تک کی گئی کارروائیوں میں لاکھوں گاڑیوں کا معائنہ اور خلاف ورزی پر کروڑوں روپے کے جرمانے کئے گئے ہیں۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹ احمد جاوید قاضی نے کہا ہے کہ سموگ سے نجات کیلئے لوگوں کو ساتھ ملا کر چلنا چاہتے ہیں، دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف سختی کرنے کا بنیادی مقصد بھی اس مسئلے سے نجات پانا ہے۔