امریکی سسٹم کو زنگ لگ گیا، ٹرمپ نے جھنجھوڑ دیا: مشاہد حسین

Published On 02 February,2025 11:30 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) سینئرسیاست دان ماہرعالمی امورمشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکی سسٹم کوزنگ لگ گیا،ٹرمپ نےاس سسٹم کوجھنجھوڑ دیا۔

دنیا نیوزکے پروگرام ’’ ٹونائٹ ود ثمرعباس‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ڈونلڈٹرمپ کا صدربننا خوش آئند ہے،انہوں نےامریکا کی خامیوں کوبےنقاب کردیا ہے اور امریکا کی غلط پالیسیوں کوریورس کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نومنتخب امریکی صدر جنگوں کوختم اورنئی جنگیں نہیں چھیڑے گا، ڈونلڈ ٹرمپ امریکن اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ نہیں، امریکن اسٹیبلشمنٹ کولڈ وارچاہتی ہے، امریکی سسٹم کوزنگ لگ گیا، ٹرمپ نے اس سسٹم کوجھنجھوڑ دیا۔

سینئرسیاست دان کا کہنا تھا کہ امریکہ صدر پیوٹن کودشمن نہیں سمجھتا، جوبائیڈن کے دورمیں بھارت کوکھلی چھٹی ملی تھی، بھارت کی ساری پالیسیاں فیل ہوچکی ہیں، ایک لاکھ بھارتی میکسیکو بارڈر سے پکڑے گئے ہیں، نریندرمودی ٹرمپ کے آنے سے انڈرپریشر ہیں۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ کشمیرایشوپرڈونلڈ ٹرمپ نےثالثی کا رول ادا کرنےکا کہا تھا، پاکستانی حکومت کو ان کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا معاملہ اٹھانا چاہیے، امریکی صدر نےمسئلہ کشمیر پر کھل کربات کی تھی۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن انتظامیہ کی نالائقی ہےکہ وہ 7ارب ڈالرکا اسلحہ افغانستان چھوڑ گئے، ماضی میں جب بھی امریکا سے کال آئی ہم لیٹ گئے، کال آنے سے پہلے وہ کام کر لینا چاہیے جو ہمارے مفاد میں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ غیرروایتی آدمی ہیں انڈراسٹی میٹ نہ کریں، ان کی کی پالیسیاں اس کی اپنی سوچ کےمطابق ہوتی ہیں۔

سینئرسیاست دان نے پی ٹی آئی مذاکراتی کے حوالے سے کہا کہ حکومتی مذاکرات تونیٹ پریکٹس گپ شپ تھی، اصل مذاکرات بیک چینل ہو رہے ہیں، گیٹ نمبر چار اور804 میں زیادہ فرق نہیں ہے، مجھےامید کی کرن نظرآ رہی ہے، اگلے چند ماہ میں حالات سنبھل جائیں گے، ریلیف اور رہائی بھی ہو گی، اصل ایشوعمران خان کی گارنٹی کا ہو گا۔

مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے دو گارنٹر ہو سکتے ہیں، ایک صدر ڈونلڈ ٹرمپ، دوسرا طیب اردوان ہوں گے، طیب اردوان کی پاکستان میں سب عزت کرتے ہیں، ان کے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی بڑے اچھے تعلقات ہیں، ترکیہ کے صدر طیب اردوان رول ادا کر سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی اورسیاسی چپقلش بڑھ رہی ہے، 2025میں ملک میں استحکام آجائے گا۔