لاہور: (ویب ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو ڈسکہ، سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک پشتون خاندان کی جانب سے مبینہ طور پر افغان نژاد ہونے پر ان کے شناختی کارڈز کی منسوخی کے خلاف دائر اپیل پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مزمل اختر شبیر نے یہ حکم دارا خان کی جانب سے اپنے وکیل چوہدری شعیب سلیم کے ذریعے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے دیا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ان کے خاندان کے شناختی کارڈ سکیورٹی اداروں کے اس دعوے کی بنیاد پر منسوخ کیے گئے کہ وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ چودھری شعیب سلیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خاندان 1962 میں کرم ایجنسی سے ہجرت کر کے آیا اور اس سے قبل نادرا کے خلاف مقدمہ جیت چکا تھا جس کے بعد شناختی کارڈ جاری کیے گئے، تاہم انہیں دوبارہ منسوخ کر دیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزار پاکستان میں ٹیکس دہندہ اور جائیداد کا مالک ہے اور شناختی کارڈ کی منسوخی کی وجہ سے اس کے خاندان کے بنیادی حقوق سے انکار کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے اس دوران حکام کو درخواست گزار کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا۔