دوحہ امن معاہدے کی روح پامال، افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن گیا

Published On 04 November,2025 09:02 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) افغانستان ایک بار پھر عالمی و علاقائی دہشت گرد تنظیموں کا مرکزِ فعالیت بن چکا ہے۔

طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں فتنہ الخوارج اور دیگر دہشت گرد گروہ منظم انداز میں سرگرم ہیں جس سے علاقائی امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

دوحہ امن معاہدے کے تحت افغان طالبان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی اور سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔

اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں جبکہ طالبان حکومت اور القاعدہ کے تعلقات نہ صرف برقرار ہیں بلکہ مزید مضبوط ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایمن الظواہری کی کابل میں ہلاکت اس بات کا ثبوت ہے کہ القاعدہ اب بھی افغان سرزمین پر موجود ہے، دہشت گرد زابل، وردک، قندھار، پکتیا اور ہلمند کے راستوں سے پاکستان کے بلوچستان میں داخل ہوتے ہیں۔

فتنہ الخوارج کی قیادت کو افغان سرزمین پر مکمل پناہ، وسائل اور مالی معاونت حاصل ہے، نور ولی محسود کو طالبان حکومت کی جانب سے ماہانہ 50 ہزار 500 امریکی ڈالر فراہم کیے جاتے ہیں، دہشت گرد گروہوں کے قبضے میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار بھی موجود ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہی عناصر جعفر ایکسپریس دھماکہ اور ثوب کینٹونمنٹ حملوں جیسے واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں جن کے خلاف ناقابل تردید شواہد دستیاب ہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ مہینوں کے دوران تشویشناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، یہ تمام حقائق اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دوحہ امن معاہدہ محض کاغذی وعدہ ثابت ہوا اور اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی طاقتیں اس معاہدے کے فریم ورک کے تحت افغان طالبان پر سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ علاقائی امن، استحکام اور پاکستان کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔