اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف 27 ویں آئینی ترمیم کے سلسلے میں کچھ دیر میں اتحادی جماعتوں کے وفود ملاقات کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد مقامی حکومتوں سے متعلق آئینی ترامیم کی تجاویز پر وزیراعظم کو بریف کیا، ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں سے متعلق آئینی ترامیم کی منظوری کی سفارش کی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے، اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑاتحادی جماعتوں کے ارکان کو ترمیم پر بریفنگ دیں گے، استحکام پاکستان پارٹی کا وفد علیم خان کی قیادت میں وزیراعظم ہاؤس پہنچ چکا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملاقات میں پاک افغان صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دوسری طرف 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملہ پر پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج کراچی میں ہوگا، سی ای سی کو آئینی ترامیم پر حکومتی ڈرافٹ پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے 27 ویں ترمیم کے حوالے سے 5 مرکزی تحفظات ہیں، پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ صوبوں کا حصہ 57 فی صد سے کم نہ کیا جائے، صوبائی خودمختاری کو واپس نہیں کیا جانا چاہئے، محکمہ تعلیم میں پورے ملک کیلئے ایک ہی نصاب کی تجویز قابل قبول ہے۔
علاوہ ازیں نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس کی مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچ گئے، اپوزیشن رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں27 ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات کا مقصد ستائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن الائنس کو مضبوط کرنا ہے۔
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے مشن میں قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، ایوان میں 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے ، حکومتی اتحاد کوپیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے 22، ق لیگ کے 5، آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔
اِسی طرح مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4 آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے ،اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اور جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں ۔
سنی اتحاد کونسل ،مجلس وحدت المسلمین ،بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔



