چھوٹے صوبے بنانے سے مسائل حل کرنے میں آسانی ہو گی: میاں عامر محمود

Published On 06 November,2025 11:22 am

ایبٹ آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اسلام آباد میں بیٹھ کر 25 کروڑ لوگوں کے لیے کچھ کرنا چاہے تو ایسا کرنا ممکن نہیں ہوگا، چھوٹے صوبے بنانے سے مسائل حل کرنے میں آسانی ہو گی۔

ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج میں ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان کے زیراہتمام ’’2030 کا پاکستان، چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں‘‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ دنیا کے دیگر بڑے ممالک میں فیڈرل گورنمنٹ قائم ہوتی ہے، فیڈریشن کو مختلف ایڈمنسٹریٹویونٹس میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

بڑے ممالک نے وقت کے ساتھ صوبوں کو چھوٹا کیا

میاں عامر محمود نے کہا کہ تمام بڑے ممالک نے عوام کی خدمت کیلئے اپنے ایڈمنسٹریٹو یونٹس کو وقت کے ساتھ چھوٹا کیا، پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے اوراس میں صوبوں کی تعداد 4 ہے، ہم نے وقت گزرنے کے ساتھ اپنے صوبوں کو چھوٹا نہیں کیا۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ پاکستان کے 4صوبوں کو دیکھا جائے تو کوئی ترتیب نظر نہیں آئے گی، لوکل گورنمنٹس کو بنتے اورٹوٹتے ہوئے دیکھا، 2001ء میں جو لوکل گورنمنٹ آرڈیننس بنا وہ لوکل گورنمنٹ کی تاریخ میں اچھا نظام قراردیا گیا۔

لوکل گورنمنٹ نے عوام کی حقیقی خدمت کی

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ میئر ڈسٹرکٹ کا ایگزیکٹو ہیڈ تھا، وہ سسٹم صرف 8سال پاکستان میں چل سکا، سیاسی گورنمنٹس اورصوبائی اسمبلی وجود میں آئیں تو لوکل گورنمنٹ نظام کو ختم کردیا گیا، حکومت کے تین ستون ہیں،وفاق،صوبے اورلوکل گورنمنٹ، جس نے عوام کی حقیقی خدمت کی ہے وہ لوکل گورنمنٹ ہے۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے لوکل گورنمنٹ کو پاکستان میں کبھی مستحکم نہیں رہنے دیا گیا، ہم نے لوکل گورنمنٹ کو باربارآزمایا اورکوشش کی کہ یہ چلے مگر ایسا نہ ہوگا، وفاقی حکومت کچھ فیڈریٹنگ یونٹس کا مجموعہ ہے، ہمارے 4صوبے مل کر ایک فیڈریشن بناتے ہیں،دنیا کے زیادہ تر ملک اسی سسٹم کو فالو کررہے ہیں۔

دنیا میں 172 ممالک بلوچستان سے رقبہ میں چھوٹے

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا 52فیصد ہے، دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں کہ ایک فیڈریٹنگ یونٹ باقی تمام سے بڑا ہو، دنیا میں 172ممالک ایسے ہیں جو رقبے میں بلوچستان سے چھوٹے ہیں، بلوچستان رقبے میں سب سے بڑا اورآبادی میں سب سے چھوٹا صوبہ ہے، آپ کوئٹہ میں بیٹھ کر اتنے بڑے رقبے پر گورنمنٹ کی رٹ قائم نہیں کرسکتے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین کی آبادی آج 150کروڑ ہے اس کے 31صوبے ہیں، امریکا نے خود کو 17صوبوں سے شروع کیا آج 50 ہیں، انڈونیشیا کی آبادی 27کروڑ ہے اور اس کے 34صوبے ہیں، پاکستان کی آبادی 25کروڑ ہونے والی ہے اور 4 صوبے ہیں، نائیجیریا آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے،اس کے 27صوبے ہیں، برازیل 20کروڑ آبادی کا ملک اوراس کے 36صوبے ہیں، میکسیکو کی آبادی 13کروڑ اورصوبے 31ہیں۔

عوام کی اقتصادی فلاح ریاست کی ذمہ داری ہے

میاں عامر محمود نے بتایا کہ وجود میں آنے کے بعد کسی بھی گورنمنٹ کی 7ذمہ داریاں ہوتی ہیں، عوام کی اکنامک ویلفیئر ریاست کی ذمہ داری ہے، حکومت خود ایسی پالیسی لاتی ہے جس سے عوام معاشی طور پر ترقی کرسکیں، سرحدوں کی حفاظت بھی فیڈرل گورنمنٹ کی ذمہ داری  ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ورلڈبینک کے ایک گروپ نے پاکستان کے بارے میں سٹڈی کی، ورلڈبینک نے ایک رپورٹ شائع کی کہ پاکستان 100سال کا ہونے پر کیسا ہوگا، ہم نے اپنے علاقوں کو ایک جیسی ترقی نہیں دی، ہم نے 79سالوں میں صرف 5کیپیٹل سٹیز کو ڈویلپ کیا ہے، پنجاب اگر ایک ملک ہوتو دنیا کا 13واں بڑا ملک ہوگا۔

کراچی سے نکلیں تو پورا سندھ کچی آبادی کا منظر پیش کرتا ہے

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا چلے جائیں تو ساری ترقی پشاور میں نظر آئے گی، پشاور کی بھی حالت اتنی اچھی نہیں، لاہور سے باہر نکلیں گے تو پنجاب میں ویسی ترقی نظر نہیں آئے گی، پنجاب گورنمنٹ نے اب لاہور سے باہر بھی ترقی کا کچھ کام شروع کیا ہے، کراچی سے باہر نکلیں تو پورا سندھ کچی آبادی کا منظر پیش کرے گا۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ جب ایک شہر کو ترقی دیتے ہیں تو وہ بھی زیادہ نقل مکانی ہونے کی وجہ سے ترقی نہیں کرتا، لاہور میں ہر سال انسان بڑھتے ہیں، لاہور میں ہر سال لوگوں کی نقل مکانی بہت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مردم شماری 1951میں ہوئی اس وقت آبادی 3کروڑ30لاکھ تھی، آج پاکستان کی آبادی 25کروڑ کے قریب ہے، پنجاب آج 13کروڑ آبادی کا صوبہ بن چکا ہے، سندھ 6ملین سے شروع ہوا، آج صرف کراچی کی آبادی 3کروڑ سے زیادہ ہے۔

پنجاب ملک ہوتا تو دنیا کا 13 واں بڑا ملک ہوتا

انہوں نے کہا کہ دنیا میں صرف 12ایسے ملک ہیں جو پنجاب سے بڑے ہیں،پنجاب اگر ایک ملک ہوتو دنیا کا 13واں بڑا ملک ہوگا، صرف 31ملک ہیں جن کی آبادی سندھ سے زیادہ ہے، دنیا میں 41ممالک ایسے جن کی آبادی خیبرپختونخوا سے زیادہ ہے، بلوچستان کو دیکھیں تو 172ممالک ایسے ہیں جو رقبے میں بلوچستان سے چھوٹے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تجویز ہے سندھ کے7ڈویژن ہیں اس کو 7حصوں میں تقسیم کیا جائے، کراچی اورحیدرآباد کیلئے تحریک بہت دیر سے چل رہی ہے، خیبرپختونخوا کے بھی 7ڈویژن ہیں، ہزارہ، ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی الگ صوبے کی تحریک چل رہی ہے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ یواین نے ایک سروے کیا، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گول میں 193ممالک کا سروے کیا گیا اور ہمارا نمبر 140واں ہے، ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں 193ممالک کا سروے کیا گیا ہم 168نمبر پر ہیں، قانون کی بالادستی کے حوالے سے سروے میں ہم142 ممالک میں 129نمبر پر ہیں، گلوبل ہنگر انڈیکس میں 127ممالک کا سروے ہوا،ہمارانمبر109واں ہے۔

44 فیصد بچوں کو متوازن غذا نہیں ملتی، مستقبل برباد کر لیا

انہوں نے کہا کہ ہمارے 44فیصد بچوں کو متوازن غذا نہیں ملتی، ان44فیصد بچوں کی ذہنی اورجسمانی نشوونما ٹھیک نہیں ہوگی، یہ 44فیصد بچے 20سال بعد کوئی کام نہیں کرسکیں گے، یہ 44فیصد بچے جب بڑے ہوں گے تو پاؤں کی سب سے بڑی زنجیر ہوگی، ہم نے اپنے 20سال بعد کا مستقبل بھی برباد کرلیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو کوئی کام نہیں کرسکیں گے، اتنی بڑی تعداد تک پہنچنے کیلئے نیٹ ورک ہماری حکومت نے بنانا ہے، حکومت کے اوپر پہلے ہی کاموں کا اتنا بوجھ ہے کہ ان بنیادی چیزوں کا اس کو ہوش ہی نہیں۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ ہم اس وقت صرف طلبہ،اساتذہ اورملک کے نوجوانوں سے بات کررہے ہیں، ہم نے بات کردی آپ انفرادی طور پر اس کو آگے لوگوں تک پہنچائیں، ترقی کا گراف آپ کو نیچے ہی جاتا ہوا نظر آئے گا، ان 80سالوں میں تمام حکمران خراب نہیں آئے کچھ اچھے بھی ہوں گے، کسی دور میں بھی ہماری حالت بہتری کی طرف کبھی نہیں گئی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ بات ہوتی ہے کہ چھوٹے صوبے بننے سے اخراجات زیادہ ہوجائیں گے، ملک کے پاس وسائل پہلے ہی کم ہیں، چھوٹے صوبے بننے سے اخراجات بڑھنے کے بجائے کم ہوجائیں گے۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ آج ایسے علاقے میں آئے ہیں جہاں صوبے کی تحریک بہت دیر سے چل رہی ہے، اس علاقے کے لوگوں نے اپنا ایک آزاد صوبہ بنانے کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں، ہم آج آپ کی تحریک میں شامل ہونے آئے ہیں، ہم کہہ رہے ہیں پاکستان کے ہر ڈویژن کو صوبہ بنائیں، صوبے چھوٹے ہوجائیں تو سب کے سب ترقی کریں گے۔

سیاستدانوں سے نہیں بچوں سے مدد مانگ رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ ہم سیاستدانوں سے نہیں بلکہ پڑھے لکھے بچوں سے مدد مانگ رہے ہیں، سیاسی پارٹیاں عوامی مطالبے پر چلتی ہیں، آپ جو مطالبہ کریں گے اس کو سیاسی جماعت نے آگے لیکر چلنا ہی ہے کیونکہ اس کو آپ کا ووٹ چاہئے، پاکستان میں 64فیصد نوجوان ہیں، پڑھے لکھے 1فیصد بچوں نے باقی 63فیصد نوجوانوں کے پاس پہنچنا ہے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ نئے صوبوں کا مطالبہ نوجوانوں کی طرف سے آئے تو کوئی سیاسی جماعت اگنور نہیں کرسکتی، ہر پارٹی نے الیکشن سے پہلے اپنے منشور میں نئے صوبوں کی سپورٹ کی، شہید بینظیر بھٹو نے اپنے پہلے الیکشن میں صوبے کی پاورڈسٹرکٹ تک منتقل کرنے کی بات کی ہوئی ہے۔

ایک بھی ایسی پارٹی نہیں جس نے صوبوں کی بات نہ کی ہو

میاں عامر محمود نے کہا کہ ن لیگ کا منشور دیکھ لیں تو چھوٹے صوبوں کی بات بار بار کی ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی نے بار بار کہا مساوی ترقی کیلئے صوبے کو ڈویژن لیول پر لے کر جائیں، ایک بھی ایسی پارٹی نہیں جس نے صوبوں کی بات نہ کی ہو۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد وہ صوبوں کی بات اس لیے نہیں کرتے کہ ہماری طرف سے کوئی مضبوط متفقہ مطالبہ نہیں ہوتا، ہمارے پاس لیڈرشپ ڈویلپمنٹ کا کوئی طریقہ کار نہیں، موجودہ سسٹم میں عام مڈل کلاس آدمی سیاست میں آگے بڑھ ہی نہیں سکتا۔

دنیا میں سیاسی لیڈرشپ مڈل کلاس سے آتی ہے

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ دنیا میں سیاسی لیڈرشپ مڈل کلاس سے آتی ہے، مڈل کلاس آگے آئے گی تو محنت کرے گی، ہمارے ملک میں لیڈرشپ خاص راستے سے آتی ہے، ہماری لیڈرشپ خود کو عوام میں منواکر کام کرکے نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 33صوبے ہوں گے تو آرگینک لیڈرشپ گرو کرنے کا موقع ملے گا، کل نیویارک میں مسلمان لڑکا میئر بن گیا، نیویارک کے نومنتخب میئر میں قابلیت تھی ،اس نے شہر کے امیرترین طبقےکے خلاف مہم چلائی اوروہ جیت گیا، وہاں ایسا سسٹم ہے جس نے اس کو موقع دیا، ہمیں ایسا سسٹم چاہیے جو گرو کرنے دے اورآرگینک لیڈرشپ کو آگے بڑھنے دے۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ اس وقت ہماری روٹی اورتعلیم سے بڑی ضرورت لیڈرشپ ہے جو ہمیں آگے لے کر چلے، اگر ہم صوبے چھوٹے کردیں تو لیڈرشپ جیسا بڑا مسئلہ حل ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ مواقع ہمیشہ چیلنجز میں ہی پیدا ہوتے ہیں، کبھی یہ نہ سوچیں کوئی آپ کو مواقع پلیٹ میں رکھ کردے گا، جس میں ہمت ہےوہ آگے ضرور آئے گا، ہم ایسا ماحول بنانے کی کوشش کررہے ہیں جو آپ کی مدد کرے لیکن آگے آپ نے خود بڑھنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چیلنجز کو مواقع میں بدلنا ہے دنیا کے کئی ممالک نے ترقی کیلئےایسا کیا ہے، ہم چاہتے ہیں مڈل کلاس سے لیڈرشپ نکل کرسامنے آئے، اچھی بات ہے خیبرپختونخوا میں مڈل کلاس سے لیڈر شپ آئی، لیکن ہمارا نظریہ کچھ مختلف ہے چاہتے ہیں کوئی اپنی مہربانی سے کسی کو منتخب نہ کرے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ صوبے آگے بڑھیں گے تو ملک آگے بڑھے گا، بانی پی ٹی آئی کا ایک ویڈیو کلپ میرے پاس موجود ہے جس میں انہوں نے کہا ہر ڈویژن صوبہ بنے گا تو کام چلے گا۔

انفرادی تبدیلی تک معاشرہ تبدیل نہیں ہو سکتا: چودھری عبدالرحمان

قبل ازیں چیئرمین ایپ سپ چودھری عبدالرحمان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا دن ایبٹ آباد کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا، پاکستان کو بنے 80سال ہونے والے ہیں، پاکستان 20سال بعد 100سال کا ہوجائے گا، ہمیں سوچنا ہے کہ 100 سال بعد پاکستان کہاں کھڑا ہو گا۔

چودھری عبدالرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں 95 فیصد مسلمان ہیں، پاکستان ایک مسلم ملک ہے، ہم شفافیت میں دنیا میں 135 ویں نمبر پر ہیں، میاں عامر محمو د کو ایک سچے پاکستانی اورعظیم لیڈر کے طور پر جانتا ہوں، میاں عامر محمود ہر سال ساڑھے 6 لاکھ طلبہ کو تعلیم کی روشنی سے منور کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ میاں عامر محمود نے پاکستان کو ساڑھے 400 کالجز اور 4 یونیورسٹیوں کا تحفہ دیا، ہمارے یہاں آنے کا مقصد اپنے کل کو بہتر کرنا ہے، جب تک انفرادی طور پر تبدیل نہیں ہوں گے تب تک معاشرہ تبدیل نہیں ہو گا، ہمیں ڈاکٹر،انجینئربننے سے پہلے ایک اچھا انسان بننا ہو گا۔

چیئرمین ایپ سپ نے مزید کہا ہے کہ میاں عامر محمود نے اس ملک کو تعلیم کی روشنی سے فیض یاب کیا، میاں عامر محمود نے ایک کامیاب ناظم بن کر خدمت کی، ہمیں اپنا گورننس ماڈل بہتر کرنا پڑے گا، آج پورا پاکستان کہہ رہا ہے کہ گورننس ماڈل بہتر ہونا چاہیے، اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل ہونا چاہیے۔