اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے منشیات سپلائی نہ روکنے پر سرکاری اداروں پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ منشیات کو بارڈر پر کیوں نہیں روکا جاتا؟ یہ شہروں تک کیسے پہنچتی ہے؟
منشیات کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت پر جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی اور اے این ایف کو ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت کہا کہ منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے؟ بارڈر پر منشیات کو کیوں نہیں روکا جاتا؟ بارڈر سے ایک ایک ہزار کلومیٹر تک منشیات اندر کیسے آ جاتی ہے؟ یہ ضیاء الحق کا دیا ہوا تحفہ ہے اس کو بھگتیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پانچ دس کلو کا مسئلہ نہیں لیکن ٹنوں کے حساب سے منشیات آتی ہے، طالبان نے افغانستان میں منشیات فیکٹریاں بند کیں تو یہاں شروع ہوگئیں، بلوچستان کے تین اضلاع میں منشیات کی فصلیں کاشت ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کرتا، اے این ایف کا کام کلو کلو منشیات پکڑنا نہیں بلکہ سپلائی لائن کاٹنا ہے، چھوٹی موٹی کارروائی تو شہروں میں پولیس بھی کرتی رہتی ہے۔
بعدازاں عدالت نے کوریئر کمپنی کے منیجر کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کر دی۔



