نیویارک: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے اتفاق رائے سے پاکستان کی ایک قرارداد منظور کر لی جس میں ان اقوام اور عوام کے حق خود ارادیت کے جامع عزم کو دوبارہ اجاگر کیا گیا ہے جو اب بھی نوآبادیاتی، غیر ملکی اور اجنبی تسلط کے تحت ہیں۔
پاکستان نے اس موقع پر واضح کیا کہ اقوام متحدہ اپنے مقاصد اور اصولوں کے مرکز میں اس حق کو رکھتی ہے۔
65 ممالک کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کی گئی یہ قرارداد پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوامِ متحدہ، سفیر عاصم افتخار احمد نے پیش کی جسے جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی جو سماجی، انسانی اور ثقافتی امور سے متعلق ہے میں اتفاقِ رائے سے منظور کیا گیا۔
یہ قرارداد جسے پاکستان 1981 سے پیش کر رہا ہے دنیا کی توجہ ان عوام کی جانب مبذول کراتی ہے جو اب بھی اپنے ناقابل تنسیخ حقِ خود ارادیت کی جدوجہد کر رہے ہیں جن میں فلسطین اور کشمیر کے عوام بھی شامل ہیں۔
متوقع ہے کہ یہ قرارداد آئندہ ماہ جنرل اسمبلی سے توثیق کے لیے پیش کی جائے گی، قرارداد کے مطابق 193 رکنی جنرل اسمبلی غیر ملکی فوجی مداخلت اور قبضے کی اُن کارروائیوں کی سخت مخالفت کرے گی جو اقوام اور عوام کے حقِ خود ارادیت کو دبانے کا باعث بنتی ہیں اور ایسے اقدامات کے ذمہ دار ریاستوں سے انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرے گی۔
قرار داد پیش کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار نے کہا ہے کہ اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو غیر ملکی قبضے کے تحت رہ رہے ہیں اور جنہیں اس بنیادی آزادی سے محروم رکھا گیا ہے۔
ان کی جائز امنگوں کا اکثر جواب حد سے زیادہ طاقت کے استعمال، ماورائے عدالت قتل، من مانے حراسات، جبری گمشدگیوں، رابطے منقطع کرنے اور آبادیاتی انجینئرنگ کے حربوں جن میں غیر قانونی بستیاں بھی شامل ہیں سے دیا جاتا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ حق خود ارادیت جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر میں ایک بنیادی اصول کے طور پر درج ہے، متعدد بین الاقوامی دستاویزات میں بھی تسلیم شدہ ہے، جن میں شہری و سیاسی حقوق کا بین الاقوامی عہد اور معاشی، سماجی و ثقافتی حقوق کا عہد بھی شامل ہیں۔



