پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

Published On 02 December,2025 09:07 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتوں کی تحریک منظور کر لی گئی، 160 اراکین نے تحریک کی حمایت اور 79 اراکین نے مخالفت کی، اپوزیشن نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی۔

قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتی بل 2025 وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا، یہ بل صدر مملکت کی جانب سے بحث کے لیے واپس بھیجا گیا تھا، پیپلز پارٹی نے تحریک کی حمایت کی جبکہ پیپلز پارٹی کے قادر پٹیل نے مخالفت کر دی اور ایوان سے چلے گئے۔

سینیٹر عبد القادر اور ایمل ولی خان نے بھی بل کی مخالفت کی، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی کے باعث سپیکر اور وزیر قانون نے ہیڈ فون لگا لیے۔

قبل ازیں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت شروع ہوا جس میں اعظم نذیر تارڑ نے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں بل زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کے حق میں 160 ووٹ جبکہ مخالفت میں 79 ووٹ پڑے ہیں۔

پارلیمنٹ کے چوتھے مشترکہ اجلاس میں آج کئی اہم قوانین کی منظوری بھی متوقع ہے۔

اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون نے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں بل 2025 پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن و سنت کے منافی کسی قسم کی قانون سازی نہیں ہو سکتی، جے یو آئی کو بھی اس حوالے سے یقین دہانی کروائی ہے، اس کے باوجود کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے اس کی شق 35 کو حذف کر دیا جائے، اس پہ بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا ہے کہ یہ ایکٹ غیر ممسلموں کے لیے ہے، آئین پاکستان کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں، یہ ہمارے خمیر میں نہیں کہ کسی بھی صورت ایسی قانون سازی ہو جس سے قادیانی فتنے کو ہوا ملے، اقلیتی برادری بھی اتنی ہی محب وطن ہے جتنے ہم ہیں، ہم نے اپنے اللہ کے حضور پیش ہونا ہے، یہ بل 12 سال سے زیر التوا ہے منظور کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ اقلیتوں کے حقوق کا نہیں، اقلیتوں کے حقوق کیلئے ہم سب کی سوچ ایک جیسی ہے، آپ اس طرح کا قانون کیوں لاتے ہیں جس سے کل کوئی غلط فائدہ اٹھائے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ مختلف معاملہ ہے، قانون کے اوپر قانون کیوں بنانا چاہتے ہیں؟ وفاقی وزیر کو قادیانیوں کی چالاکیوں کا پتہ نہیں، ایسی کوئی قانون سازی نہیں ہونی چاہیے جس سے ان کو راستہ ملے۔

سینیٹر ایمل ولی

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ گورنر راج مسائل کا حل نہیں، گورنر راج کے معاملے سے اے این پی کو دور رکھا جائے، ہم گورنر راج کی مخالفت کرتے ہیں، کی ہے اور کرتے رہیں گے، ہم کبھی بھی غیر جمہوری عمل کا ساتھ نہیں دیں گے۔

بیرسٹر گوہر علی

بیرسٹر گوہر علی خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی، یہ پارلیمان متحمل نہیں ہوسکتا کہ اسلام کے خلاف قانون سازی ہو، قادیانیوں کا مسئلہ بہت حساس ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا ہے کہ آج اس ایجنڈے میں آپ نے 7قوانین کو منظور کرنا ہے، چاہتے ہیں ایسی قانون سازی ہو کہ جیسے ہماری پروٹیکشن ہوتی ہے ایسی اقلیت کی ہو، آئین میں لفظ مینارٹی نہیں ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس

علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوتی ہے، آج ہم یہاں کچھ لوگوں کو حقوق دینے کیلئے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جمہوریت، قانون اورفیصلہ سازی میں اپوزیشن لیڈر کا نہ ہونا کوئی اچھی بات نہیں، آپ کو اپوزیشن کے حقوق کا خیال رکھنا چاہئے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے مزید کہا ہے کہ یہ کوئی طریقہ کار نہیں کہ آپ اچانک آئیں اور بل دے دیں، تمام قانون سازی عجلت، جلدبازی میں ہوتی ہے، جس چیز میں ابہام ہو وہ آگے نہیں بڑھ سکتی۔

عبدالقادر پٹیل

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جس بل پر آج ہم بات کررہے ہیں یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا کارنامہ تھا، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کو کافر قراردیا، اپوزیشن کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کوئی بیان نہیں آتا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایسے دروازے نہ کھولیں کہ حرمت رسول پر کوئی سوال اٹھے، محمدؐ اورآل محمد کی ناموس پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی اورنہ ہونے دیں گے، مولانا صاحب کی بات کی حمایت کرتا ہوں، یہ کہہ کر وہ ایوان سے باہر چلے گئے۔

پیر نور الحق قادری

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ ہمارا اقلیتوں کے ساتھ کوئی مسلہ نہیں، قادیانیت اسلام کو غلط طریقے سے پیش کرتے ہیں جس کو عوام برداشت نہیں کر سکتے، ہمارا وہی مؤقف ہے جو مولانا فضل الرحمان کا ہے۔

فضل الرحمان اور کامران مرتضیٰ کی ترامیم قبول کرلیں: اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ایسا بل تھا جو دونوں ہاؤسز پاس کر چکے تھے، صدرمملکت کے پاس جب یہ بل گیا تو انہوں نے اعتراضات اٹھائے کہ ان چیزوں کو دیکھا جائے، نبی کریم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پر ہماری جان بھی قربان ہے، کہا گیا کہ خادم رسول ﷺکو رہا کرو، کون خادم رسول نہیں ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور کامران مرتضیٰ نے ترامیم دیں جنہیں حکومت نے قبول کیا، یہ حکومتیں آنی جانی ہیں ہمارا جان مال رسول ﷺ پر قربان، حکومتیں کسی کی وراثت نہیں ، یہ آنی جانی ہیں، قیدی نمبر 804 کے لیے جوکرنا ہے کریں مگر اہم معاملات پر سیاست نہ کریں۔

ایجنڈا

 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے 15 نکاتی ایجنڈے کے مطابق آج قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2025 منظورکیا جائے گا۔

اجلاس میں حیاتیاتی و زہریلے ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق کنونشن برائے حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیار عملدرآمد بل 2024 منظور کیا جائے گا، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل 2023 منظور کیا جائے گا۔

ایجنڈے کے مطابق نیشنل یونیورسٹی برائے سیکیورٹی سائنسز اسلام آباد کے قیام کا بل 2023 منظور کیا جائے گا، اخوت انسٹیٹیوٹ قصور بل 2023 منظور کیا جائے گا، گھرکی انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل 2025 منظور کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں صحافیوں اور میڈیا ورکز کے تحفظ کا بل پیش کیے جانے کا امکان ہے، اس کے علاوہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اقلیتوں کے حقوق کمیشن کا بل، پاکستان اینیمل کونسل کا بل بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔