ماسکو: (ویب ڈیسک ) انٹرنیٹ پر جب بھی کسی جگہ اکاؤنٹ بنانا ہوتا ہے تو سروس آپ کو مضبوط (جس کو مشکل سے کھولا جاسکے) پاسورڈ بنانے کی ہدایت کرتی ہے اور ایسے پاسورڈ میں عموماً ایک نمبر، کوئی نشان یا بڑا حرف شامل ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود ہیکرز اس کو کھولنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
ٹیک ماہرین کی جانب سے ایک ایسا طریقہ بتایا گیا ہے جس کو اپنانے سے پاسورڈ کو توڑنے کے لیے ہیکرز کو تقریباً 3700 کوششیں کرنی پڑیں گی، اور وہ طریقہ ہے کہ آپ اپنے پاسورڈ میں ایموجی شامل کرلیں ۔
یونی کوڈ میں 3600 سے زائد ایموجی موجود ہیں اور پانچ ایموجیز کا استعمال 9 حروف کے عام پاسورڈ کے برابر ہوتا ہے یا سات ایموجیز کا استعمال 13 حروف کے مضبوط پاسورڈ کے مساوی ہوتا ہے۔
ایسے پاسورڈ کا تقریباً ناقابلِ تسخیر ہونے کے ساتھ معنی الفاظ اور ہندسوں کے مقابلے میں یاد رکھا جانا بھی لوگوں کے لیے آسان ہوسکتا ہے۔
ایک بلاگ پوسٹ میں پاسورڈ کے متعلق اہم معلومات شیئر کرنے والے سائبر سیکیورٹی کمپنی کیسپر سکائی کے اسٹین کیمنسکی کا کہنا تھا کہ پاسورڈ توڑنے کے لیے متعدد ہیکنگ آلات اور ڈکشنریز موجود ہیں جن میں الفاظ، ہندسوں اور عام متبادل کریکٹر کے مرکبات شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب حملہ آور لیک ہونے والے پاسورڈ کا ڈیٹا بیس دیکھے گا تو آپ کا اکاؤنٹ مشکل پاسورڈ (کسی فقرے کے مساوی ایموجیز کا استعمال) کی وجہ سے محفوظ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایموٹیکون کے ساتھ فقرے کے بنائے جانے کو بطور پاسورڈ استعمال کرنا ایک بہترین طریقہ ہے۔