نیو یارک :(ویب ڈیسک )ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے ایک مقدمے کے تفصیہ کے لیے اپنے براؤزر پر انکوگنیٹو موڈ استعمال کرنے والے صارفین کی اربوں ڈیٹا انٹریز ڈیلیٹ کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اس ڈیٹا میں ان صارفین کی سرچ ہسٹری شامل ہے جو یہ سوچ کر گوگل کا انکوگنیٹو موڈ استعمال کرتے رہے کہ ان کی آن لائن سرچز اور ڈیٹا کو ٹریک نہیں کیا جا رہا ہے۔
گوگل پر 2020 میں دائر کیے گئے اس مقدمے میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کمپنی نے ممکنہ طور پر وفاقی وائر ٹیپنگ قوانین اور کیلیفورنیا کے پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، گوگل سے صارفین کا ڈیٹا ٹریک کرنے پر 5 ارب ڈالرز کا ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا کہ گوگل کروم اپنے صارفین کو انکوگنیٹو موڈ ونڈوز کھولنے کے بعد بھی ٹریک کرتا ہے۔
اس سے قبل گوگل نے اگست میں مقدمہ خارج کرنے کی کوشش کی لیکن امریکہ کے ڈسٹرکٹ جج یوون گونزالیز راجرز نے مقدمے کو جاری رکھنے کی اجازت دی تھی، گوگل نے ثالثی کے بعد دسمبر میں مدعیوں کے ساتھ 5 ارب ڈالر مالیت کا تصفیہ کیا ۔
اس تصفیے کے بعد گوگل انکوگینٹو موڈ میں واضح طور صارفین کو بتائے گا کہ کمپنی پرائیویٹ براؤزنگ کے دوران کیا ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے، اسی طرح انکوگینٹو موڈ کے صارفین 5 سال تک تھرڈ پارٹی کوکیز بلاک رکھ پائیں گے۔
گوگل کی جانب سے مقدمے میں تصفیہ کا صارفین کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہوگا جب تک کوئی صارف انفرادی طور پر کمپنی کے خلاف مقدمہ درج نہ کرا دے۔
واضح رہے گوگل صارفین عام طور پر اپنے ویب براؤزر پر انکوگنیٹو موڈ ایکٹو رکھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی آن لائن سرگرمیوں کو کوئی ٹریک نہیں کر سکتاہے۔