کراچی: (دنیا نیوز) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ایکس کی بندش سے متعلق کیس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ایکس کی بندش کے معاملے پر پی ٹی اے کے جانب سے وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کی واپسی کے بیان پر نظر ثانی کی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔
پی ٹی اے کے جانب سے مؤقف تبدیل کرنے پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا یہ پروفیشنل مس کنڈکٹ ہے یا غلط بیانی؟ آپ کو یہ ہدایات کس نے دیں؟ نام بتائیں، ہمیں یقین ہے کہ ہدایات جاری ہوئی ہوں گی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل بھی اس موقع پر خاموش رہے، اس معاملے پر چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کر سکتے ہیں، ہم اس پر توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
چیف جسٹس نے پی ٹی اے کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا یہ آپ طے کریں کارروائی وکیل کے خلاف ہو یا ادارے کے خلاف؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا غیرارادی طور پر غلطی ہوئی ہے، کیسز کے دباؤ کے باعث غلط فہمی پیدا ہوئی۔
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ انسانی غلطی نہیں ہے، پی ٹی اے کے وکیل خاموش رہ سکتے تھے، کسی نے آپ سے پوچھا نہیں تھا، یہ بیان آپ نے ازخود دیا، پی ٹی اے کے دوسرے وکیل کہہ رہے تھے ایسی کوئی ہدایات نہیں ملیں، اس کے باوجود آپ اپنے بیان پر قائم رہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا آپ عدالت سے حکم نامے پر نظر ثانی چاہتے ہیں؟ اگر یہ درخواست نظر ثانی کی ہے تو وہی بنچ سنے گا جس نے آرڈر کیا، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ درخواست حکم نامہ واپس لینے یا ترمیم کی ہے۔
عدالت نے کہا ہم ابھی نہ حکم نامہ واپس لے رہے ہیں نہ ترمیم کر رہے ہیں۔
بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کی درخواست دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کر دی اور کیس کی مزید سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی۔