لندن: (ویب ڈیسک) یو کے ایس ریسرچ سینٹر نے اپنے اے آئی پلیٹ فارم کو لانچ کر دیا اور اسے ایک مصنوعی ذہانت کا ایسا آلہ بتایا ہے، جو میڈیا کے مواد میں صنفی تعصب کو ختم کرے گا۔
میڈیا مانیٹرنگ اور ایڈوکیسی آرگنائزیشن یو کے ایس (Uks) دو دہائیوں سے میڈیا کے ساتھ رابطے میں ہے کہ خواتین کے عمومی مسائل اور بالخصوص خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کو کیسے رپورٹ کیا جائے۔
جاری پریس ریلیز میں آرگنائزیشن کا کہنا تھا کہ یہ ٹول خاص طور پر صحافیوں، ایڈیٹرز اور رپورٹرز کیلئے بنایا گیا ہے تاکہ میڈیا میں مواد کی تخلیق کے حوالے سے ایک ’مسلسل چیلنج‘ سے نمٹا جا سکے۔
یو کے ایس نے کہا کہ اس کے مصنوعی ذہانت کے ٹول نے واضح اور غیر واضح تعصب دونوں کیلئے متن کو سکین کیا، جو میڈیا کے پیشہ ور افراد کو ’فوری، قابل عمل رائے‘ پیش کرتا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہنا تھا کہ یہ اے آئی ٹول گلوبل میڈیا مانیٹرنگ پروجیکٹ (جی ایم ایم) فریم ورک پر تیار کیا گیا ہے، اس بات کی وضاحت کی کہ یہ ٹول 4 اہم لینز کے ذریعے مواد کو الگ کرتا ہے، جس میں خواتین کو واضح دقیانوسی تصورات کے طور پر پیش کرنا، غیر واضح تعصب یعنی مردوں کو مستقل طور پر ماہرین کے طور پر دکھانا، غیر جانبدارانہ تصویر کشی اور صنفی دقیانوسی تصورات کو فعال طور پر چیلنج کرنے والا مواد شامل ہے۔
یو کے ایس نے بتایا کہ اس کیلئے برسوں لگے کہ کس طرح درمیانی نمائندگی نے صنفی کرداروں کے بارے میں عوامی تاثر کو تشکیل دیا، اے آئی ٹول نے اس تحقیق کو نیوز رومز اور مواد کے تخلیق کاروں کیلئے قابل عمل صورت میں تبدیل کر دیا۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ بیٹا ورژن اب جانچ کیلئے دستیاب ہے اور تنظیم نے اپنی مصنوعات کو مزید بہتر بنانے میں مدد کیلئے میڈیا کے پیشہ ور افراد کے تاثرات کا خیرمقدم کیا۔