نیو یارک: (ویب ڈیسک) جب سے دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وباء عام ہوئی ہے تو قرنطینہ اور سماجی دوری کرنے کی خبریں سننے کو ملتی ہیں تاہم امریکا سے ایک حیران کن خبر سامنے آئی ہے جہاں پر تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چمگادڑیں جب بیمار ہوتی ہیں تو وہ سماجی دوری اختیارکرلیتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے آغاز میں جب ماہرین نے متاثرہ افرادکو سماجی دوری اور قرنطینہ کا مشورہ دیا تو بعض افراد نے اس طریقہ کار پر انگلیاں بھی اٹھائیں اور اسے غیرفطری قرار دیا کہ کسی کو بیمار ہونے پر تنہاکردیا جائے۔
تاہم اب امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہےکہ انسانوں کے علاوہ جُھنڈ میں رہنے والی چمگادڑیں بھی بیماری کی صورت میں سماجی دوری اختیار کرتی ہیں۔
امریکی اور جرمن ماہرین کی تحقیق کے دوران 31 ویمپائر چمگادڑوں (خون پینے والی چمگادڑ) پر تجربہ کیا اور انہیں جنگل سے پکڑکر ان میں سے کچھ کو مدافعانہ نظام کو چیلنج کرنے والا انجیکشن دے کر ان کے مقام پر واپس چھوڑ دیاگیا۔
جدید ٹریکرز کے ذریعے چمگادڑوں کے مشاہدے میں یہ بات پتہ چلی کہ بیمار ہونے والی چمگادڑوں نے بہت کم وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ گزارا اور ان سے دوری اختیار کرلی۔
ماہرین کاکہنا ہےکہ چمگادڑوں کا یہ عمل ان کے جُھنڈ میں وبائی امراض کو پھیلنے سے روکنے میں مدد دیتا ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے آغاز میں شبہ ظاہرکیاگیا تھا کہ یہ وائرس چمگادڑوں سے پھیلا ہے تاہم یہ انسانوں میں کس طرح منتقل ہوا اس پر کوئی حتمی رائے سامنے نہیں آسکی ہے۔