انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی میں بلیوں کے لیے آباد گاؤں عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے، کیٹ ولیج کو دیکھنے کے لیے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔ سیاحوں کی جانب سے بلیوں کی خوراک اور دیگر آسائشات کے لیے منتظمین کو فنڈز بھی دیئے جاتے ہیں۔ یہاں ایک قدرتی چشمہ بھی ہے جس کا پانی انسانوں اور بلیوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔
بلیوں کو اس گاؤں کو ترک نوجوان مہمت اوربان اور ان کی اہلیہ مژگان اور بان نے ساتھی رضا کاروں کی مدد سے بسایا ہے، یہاں موجود بلیاں جو کبھی سڑکوں اور گلیوں میں بھٹکتی پھرتی تھیں، اب بڑے ٹھاٹ سے یہاں رہتی ہیں، بلیوں کے لیے ایک اپرٹمنٹ بلڈنگ کے کئی بلاکس بھی تعمیر کیے گئے ہیں، ان فلیٹوں کو بلیوں کی رنگت اور خوبصورتی کے لحاظ سے الاٹ کیا گیا ہے۔
ہر فلیٹ کی مالک بلی کو اچھی طرح اس بات کا علم ہے کہ یہ کمرہ اس کے لیے مختص ہے اور کوئی دوسری بلی اسکے فلیٹ میں گھس نہیں سکتی۔ بلیوں کو حفظاتان صحت کے اصولوں کے تحت کھانا دیا جاتا ہے اور ان کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے ایک وٹرنری ڈاکٹر بھی مقرر کیا گیا ہے۔
ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک جوڑے کی جانب سے انطالیہ میں بلیوں کا گاؤں بسایا گیا تھا جس میں سو بلیوں کے لیے جھونپڑی سٹائل کے خوبصورت اور رنگ برنگے گھر بنائے گئے تھے۔
واضح رہے کہ ترک قوم جانوروں بالخصوص بلیوں، گھوڑوں اور پرندوں سے خاصت انسیت رکھتی ہے، ترکی میں بلیوں کے لیے قائم کیے جانے والے اس رہائشی پروجیکٹ کا آئیڈیا بھی مقام ہے، ہر حال میں تاریخی مسجد آیا صوفیہ کی رہائشی ایک بلی کا نام ’’گلی‘‘ تھا کے بارے میں بھی عالمی میڈیا نے کافی خبریں اور مضامین شائع کیے تھے۔
مژگان اوربان کا کہنا ہے کہ بلیوں کے پہلے گاؤں میں انہوں نے سو گھر بنائے جبکہ ان کی تفریح کے لیے پارکس اور نہانے کے لیے سوئمنگ پول بھی بنایا گیا تھا، جب بلیوں کے لیے مختص 100 جھونپڑوں والا یہ گاؤں مکمل طور پر بھر گیا تو پھر اس جوڑے اور ترکی کے سٹریٹس انیملز پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے منتظمین نے اسی علاقے میں بلیوں کے لی ےایک نیا اپارٹمنٹ بلاک قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔