لاہور:(ویب ڈیسک) شادی کے 10 ماہ بعد انڈونیشین خاتون کے اس وقت ہوش اڑ گئے جب اس کو انکشاف ہوا کہ اس کا شوہر دراصل مرد نہیں ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا سے تعلق رکھنے والی نئی نویلی دلہن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے اس کے شوہر نے دھوکہ دیا تھا، جسے اسے شادی کے 10 ماہ بعد انکشاف ہوا کہ وہ دراصل ایک عورت ہے۔
میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ خاتون کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اپنے ساتھی سے ڈیٹنگ ایپ پر ملی اور جلد ہی پتہ چلا کہ وہ شخص سرجن ہے، اس شخص کی بظاہر شناخت اے اے سے ہوئی تھی، اس شخص نے کوئلے کے کاروبار کے ساتھ ایک تربیت یافتہ سرجن ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ جوڑے نے ایک خفیہ تقریب میں شادی کی، اس کے فوراً بعد خاتون اپنے نئے گھر میں رہنے کے لیے اپنے خاندان سے الگ ہو گئی۔
اس حوالے سے رپورٹس میں بتایا گیا کہ جوڑے کے جنوبی سماٹرا جانے کے فوراً بعد دولہا نے دلہن کے خاندان کو پیسوں کے لیے تنگ کرنا شروع کر دیا، خاتون نے دعویٰ کیا کہ وہ اور اس کے خاندان کو اس کے شوہر نے لاکھوں روپے لیکر دھوکہ دیا۔
انڈونیشیا کی جیمبی ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش ہوتے ہوئے شوہر نے دعویٰ کیا کہ اس کی اہلیہ قانونی شادی کے لیے کوئی دستاویزات پیش نہیں کرسکی جبکہ خاتون نے بتایا کہ اس کے ساتھی نے خفیہ شادی کا اہتمام کیا جو انڈونیشیا میں غیر رجسٹرڈ شادیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس نے کہا کہ اے اے نے اس طرح کے انتظامات کیے ہیں کیونکہ وہ کوئی بھی سول دستاویزات پیش نہیں کر سکے جو شادی کو رجسٹر کرنے کے لیے درکار ہوں، لیکن یہ منصوبہ زیادہ دیر تک نہ چل سکا کیونکہ بار بار قرض دینے کے بعد این اے کے والدین کو شک ہوگیا۔
خاتون کو اب سوشل میڈیا پر اپنی شادی کی داستان شیئر کرنے کے بعد صارفین کی حمایت حاصل ہوئی ہے جبکہ انڈونیشیا میں یہ خبر پہلے ہی وائرل ہوچکی ہے۔