غزہ:(ویب ڈیسک ) غزہ میں ایک فلسطینی معالج نے انسانی ہمدردی کی مثال قائم کرتے ہوئے پلاسٹک پلمبنگ پائپس استعمال کرتے ہوئے مصنوعی اعضا بنائے ہیں۔
فلسطینی معالج صلاح ہیلمی نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان اعضا میں لکڑی، سیوریج پائپ، روئی اور گوند کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ دو جرابیں بھی انہیں پہنائی گئی ہیں اور اس مصنوعی ٹانگ کی تیاری کے بعد مارکیٹ سے اس کے پاؤں کے سائز کے جوتے بھی تلاش کیے جارہے ہیں۔
صلاح ہیلمی کا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹ سے ہمیں ان مصنوعی ٹانگوں کیلئے جوتے نہیں ملے، جس سے ہمیں دقت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اب تک اسرائیلی فورسز کے حملوں میں ہزاروں افراد ٹانگوں سمیت مختلف اعضا سے محروم ہوچکے ہیں ، ان کی محرومی کو دور کرنے کیلئے میں نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معذور افراد کیلئے میری بنائی ہوئی مصنوعی ٹانگیں امید کی ایک کرن ہیں جو انہیں پھر سے چلنے پھرنے کے قابل بناتی ہیں اور ان کی روزمرہ کی تکلیف کو کم کرنے میں کافی معاون ثابت ہوتی ہیں جبکہ دوسری جانب ان معذور افراد کے اعتماد میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔
صلاح ہیلمی نے مزید بتایا کہ یہ انسان دوست اقدام اپنی مدد آپ کے تحت شروع کیا، کیونکہ یہاں بہت سے افراد معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں جو اب مجھ سے رابطہ کررہے ہیں، لیکن میرے پاس ٹرانسپورٹ نہ ہونے سے مجھے ان تک پہنچنے میں کافی مشکلات کا سامنا ہے، خصوصی طورپر اُن مقامات پر جہاں جنگ ہورہی ہے۔