چین کا ایران میں 4 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ

Last Updated On 19 September,2019 11:32 pm

تہران: (ویب ڈیسک) چین نے ایران میں تیل، گیس، بجلی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین دنیا میں اثر و رسوخ کو بڑھا رہا ہے اس کیلئے مختلف ممالک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، پاکستان میں پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) پر بھی 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے ساتھ ساتھ افریقا، یورپ، ایشیائی ممالک سمیت دنیا بھر میں انفراسٹرکچر سمیت دیگر شعبوں میں پر اربوں ڈالر انویسٹ کر رہا ہے۔

توانائی سے متعلق آن لائن جریدے پیٹرولیم اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے حالیہ دورہ چین کے دوران ایران کے تیل، گیس، بجلی اور انفراسٹرکچر شعبوں میں 400 ارب ڈالر کی مجوزہ چینی سرمایہ کاری کی پیشکش کو حتمی معاہدے کی شکل دے دی ہے۔ چین نے پیشکش 2016ء میں کی تھی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی سرمایہ کاری چین کے بیلٹ اینڈ روڈ حکمت عملی کا حصہ ہو گی اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے منصوبوں سے لگ بھگ 7 گنا بڑی ہو گی۔

بتایا جا رہا ہے کہ ایران میں چین کی خطیر سرمایہ کاری کے دو حصے ہوں گے۔ ایک حصے میں ایران میں تیل، گیس اور پیٹرو کیمیکل سیکٹرز میں 2 کھرب 80 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، جبکہ ایک کھرب 20 ارب ڈالر سڑکوں اور ریل کے منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔ منصوبے 25 سال میں مکمل ہوں گے۔

ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے چین ٹیکنالوجی، افرادی قوت اور دیگر وسائل فراہم کرے گا۔ منصوبوں پر کام کے دوران چین اپنے ماہرین، افرادی قوت اور دیگر مفادات کے لئے اپنے 5,000 سیکورٹی اہل کاروں کو بھی ایران میں تعینات کرے گا۔

معروف تھنک ٹینک بروکنگز انسٹیٹیوٹ کے سینئر نان ریذیڈنٹ فیلو اور مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر ھادی امر کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری سے چین کا مقصد سیاسی پہلو کو ایک طرف رکھتے ہوئے ایران سمیت مشرق وسطیٰ میں اپنا معاشی اثر و رسوخ بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی سرمایہ کاری کرتے ہوئے چین امریکہ کی خارجہ پالیسی کے مقاصد کو مد نظر نہیں رکھے گا۔ اگرچہ ایران میں 400 ارب ڈالر کی اس سرمایہ کاری سے چین کے بہت سے مفادات وابستہ ہیں لیکن اسے ایران کے تیل اور گیس کے ذخائر پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے ساتھ بھی چین کے تعلقات گرم جوشی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور یوں رفتہ رفتہ چین کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ھادی امر اس تاثر کی تردید کرتے ہیں کہ چین ایران اور مشرق وسطیٰ میں کوئی کھیل کھیل رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چین سرمایہ کاری محض اپنے قومی مفادات کے لیے کر رہا ہے۔ایران میں خطیر سرمایہ کاری کرنے سے چین۔پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا تاہم امریکہ یقینی طور پر اس چینی اقدام کے خلاف شدید رد عمل کا مظاہرہ کرے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران پر اقتصادی پابندیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے تناظر میں امریکہ نئی ابھرتی ہوئی متبادل سپر پاور چین کو کیا پیغام دینا چاہتا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ایران میں منصوبے مکمل ہونے کے بعد ایران چین کو اس بات کی ضمانت فراہم کرے گا کہ چین کو ایرانی تیل کی ترسیل کم از کم 12 فیصد رعایتی نرخوں پر بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی۔ خریدے گئے تیل اور گیس کی قیمت کی ادائیگی میں بھی چین کو دو سال کی تاخیر کا حق حاصل ہو گا۔ اس کے علاوہ یہ ادائیگی بھی سافٹ کرنسیوں میں کی جائے گی۔
 

Advertisement