ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب نے واضح انداز میں کہا ہے کہ کسی بھی صورت میں اسرائیلی شہریوں کا سعودی عرب میں کسی صورت خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔
سعودی وزیر خارجہ نے شہزادہ فیصل بن فرحان نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی اسرائیل کے حوالے سے پالیسی غیر متزلزل ہے، اسرائیل کے ساتھ ہمارے تعلقات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی باشندوں کا سعودی عرب میں خیر مقدم نہیں ہوگا۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر کوئی بھی شخص فی الوقت سعودی عرب کا دورہ نہیں کر سکتا۔
شہزادہ فیصل بن فرحان کی وضاحت اسرائیل کے اس فیصلے کے لیے ہے جس میں اس نے اپنے شہریوں کو مخصوص حالات میں سعودی عرب کے سفر کی اجازت دی ہے۔
اسرائیل کا یہ فیصلہ گزشتہ روز سامنے آیا ہے، اسرائیلی وزیر داخلہ کے مطابق اسرائیلی شہریوں کو 2 صورتوں میں سعودی عرب جانے کی اجازت ہوگی۔
پہلا: وہ مذہبی امور یعنی عمرے یا حج کی ادائیگی کے لیے یا پھر دوسرا: کاروباری وجوہات یا سرمایہ کاری کی غرض سے 90 دن کے لیے سعودی عرب کا دورہ کر سکیں گے۔
دورے سے قبل اسرائیلی شہریوں کو اسرائیل کے ساتھ ساتھ سعودی عرب سے بھی اجازت درکار ہوگی۔
سعودی وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے امن منصوبے سے متعلق سوال پر کہا کہ فی الحال اس منصوبے پر رائے نہیں دے سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے ساتھ انصاف پر مبنی تصفیے کی ہر کوشش کے ساتھ ہیں، ہمارے لیے یہ بات بے حد اہم ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل ہو، انہیں ان کے حقوق ملیں اور سعودی عرب ایسی ہر کوشش کا ساتھ دے گا جس سے فلسطینیوں کو ان کے حقوق ملیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل میں مقیم عرب باشندوں کو اس سے قبل سعودی عرب جانے کی اجازت تھی تاہم انہیں باقاعدہ سرکاری طور پر اجازت نامہ نہیں دیا جاتا تھا۔
اسرائیل کے عوام عموماً کسی تیسرے ملک خاص طور پر اردن سے ہو کر سعودی عرب جاتے تھے، تاہم اب اسرائیلی حکومت کی اجازت کے بعد وہ براہ راست سعودی عرب جا سکتے ہیں۔