ماسکو: (ویب ڈیسک) روسی پارلیمنٹ نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے مطابق ولادیمیر پیوٹن مزید دو بار صدر بن سکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق روس کے ایوان زیریں، ڈوما نے ایسے قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت ولادیمیر پیوٹن مزید دو بار صدر بن سکیں گے۔ پیوٹن منگل کو خود پارلیمان آئے اور قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی شخص کو زیادہ عرصہ اقتدار میں نہیں رہنا چاہیے لیکن ملک کو جن سیکورٹی چیلنجوں کا سامنا ہے، ان کے پیش نظر سیاسی استحکام ضروری ہے۔
صدر پیوٹن کا مزید کہنا تھا کہ نیا قانون پہلے آئینی عدالت اور پھر اپریل میں عوامی ریفرنڈم میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
67 سالہ پیوٹن 2000 سے اقتدار میں ہیں اور انکی 6 سالہ صدارت کی یہ چوتھی مدت ہے۔ اس دوران وہ چار سالہ مدت کے لیے وزیراعظم بھی بنے تھے۔ اگر وہ مزید دو بار صدر منتخب ہوئے تو ان کے اقتدار کی مدت 32 سال ہوجائے گی جو سٹالن کے دور سے بھی زیادہ عرصہ ہوگا۔
نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صدر پیوٹن، چین کے شی جن پنگ اور ترکی کے رجب طیب اردوان ایسے مطلق العنان رہنما ہیں جو اپنے اقتدار کی مدت طویل سے طویل تر کرنا چاہتے ہیں۔
صدر پیوٹن نے جنوری میں ملک کے آئین میں بعض ترامیم تجویز کی تھیں جو ان کے مطابق ملک کی بہتری اور سیکورٹی کے لیے ہیں۔ انھیں منگل کو ڈوما میں پیش کیا گیا تو ان میں ایک اضافی ترمیم شامل تھی۔
یہ ترمیم حکمراں پارٹی کی خاتون رکن پارلیمان ویلنٹینا ٹریشکووا نے پیش کی تھی جو پیوٹن پر سے اس پابندی کا خاتمہ کرتی ہے جس کے مطابق وہ 2024ء کے بعد صدر نہیں رہ سکتے۔
بظاہر اچانک لیکن سیاسی مبصرین کے مطابق منصوبہ بندی کے تحت صدر پوٹن پارلیمان میں آئے اور قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے ترامیم کی اہمیت اجاگر کی۔
انھوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ روس کا صدر بدلتا رہے اور دو بار سے زیادہ کسی کو موقع نہ دیا جائے۔ لیکن اس وقت ملک کو اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کا سامنا ہے۔
پیوٹن کے خطاب کے چند منٹ بعد رائے شماری ہوئی اور نئی ترامیم کو منظور کر لیا گیا۔ انھیں آئینی عدالت میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد 22 اپریل کو عوامی ریفرنڈم ہو گا۔