قاہرہ: (ویب ڈیسک) مصر میں کورونا وائرس سے انتقال کر جانے والی ایک خاتون ڈاکٹر کی تدفین روکنے کے الزام میں 23 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مصر کے چیف پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ تدفین میں خلل ڈالنے کی کوشش "دہشت گردی" ہے، تمام ملزمان کی حراست لیا گیا تھا جس میں 15 دن کی توسیع کردی گئی ہے تاکہ اس عرصے کے دوران ان کے خلاف جاری تحقیقات مکمل کرلی جائیں۔
حکام کے مطابق 64 سالہ خاتون ڈاکٹر نہرِ سوئز کے کنارے آباد اسماعیلیہ شہر کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج تھیں جہاں جمعے کو ان کا انتقال ہوگیا تھا۔
خاتون ڈاکٹر کی میت تدفین کے لیے ان کے شوہر کے آبائی گاؤں منتقل کی جا رہی تھی کہ درجنوں دیہاتیوں نے ان کی تدفین روکنے کے لیے گاؤں کے قبرستان کی طرف جانے والی سڑک بلاک کردی اور احتجاج کیا۔
حکام کے مطابق دیہاتیوں کا خیال تھا کہ میت کی تدفین سے ان کے گاؤں میں بھی کورونا وائرس پھیل سکتا ہے۔ دیہاتیوں نے میت لے جانے والی ایمبولینس پر پتھراؤ کرکے اس کے شیشے بھی توڑ دیے تھے۔
بعد ازاں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کرکے سڑک کھول دی تھی اور احتجاج کرنے والے 23 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ کورونا کے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کے سبب طبی عملے کو شہریوں کے نامناسب رویے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔