نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) وی پی ملک کا کہنا ہے کہ میرے ذاتی رائے میں چین اور ہندوستان کے مابین سرحدی کشیدگی کو فوجی سطح پر حل کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور سرحدی کشیدگی طویل عرصہ چل سکتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کو ایک انٹرویو کے دوران سابق بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کشیدگی کافی طویل عرصہ چل سکتی ہے کیونکہ اس کے پیچھے کارفرما عوامل پہلے سے کہیں مختلف ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی نے حال ہی میں ایک مرتبہ پھر سر اٹھایا ہے اور لداخ میں پینگونگ ٹیسو، گالوان وادی اور دیمچوک کے مقامات پر دونوں افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے جبکہ مشرق میں سکم کے پاس بھی ایسے ہی واقعات پیش آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ کیلئے مضبوط تیاری شروع کردیں، چینی صدر شی جن پنگ کا فوج کو حکم
موجودہ سرحدی تنازع اس قدر کشیدہ ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز بری، بحری اور فضائیہ تینوں افواج کے سربراہوں اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوال سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں۔
انٹرویو کے دوران سابق وی پی ملک کاکہنا تھا کہ چین کی جانب سے بھارتی سرحدی علاقے میں مداخلت کی وجوہات جاننے سے قبل جاننا بہت ضروری ہے کہ معاملہ مخصوص علاقے میں کیوں پیش آ رہا ہے اور اِس وقت ہی کیوں؟
یہ بھی پڑھیں: چین عالمی طاقت کے طور پر امریکا کی جگہ لے رہا ہے: وزیر خارجہ یورپی یونین
انھوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ انڈیا لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے علاقے میں موجود اپنے انفراسٹرکچر کو گزشتہ کئی برسوں سے بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم چین اس پر نالاں ہے۔
سابق بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ حال ہی میں وہاں ایک دریا پر (انڈین) آرمی انجینیئرز نے ایک پُل تعمیر کیا ہے، جس کا باقاعدہ افتتاح بھی کیا گیا تھا۔ اس علاقے پر چین بھی اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ مگر ہمارے لیے یہ راستہ اس لیے اہم ہے کہ یہ شیراک، دولت بیگ سے ہوتا ہوا قراقرم پاس تک جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ پر چین کے ہاتھوں ہزیمت کے بعد مودی کی کووڈ پالیسی بھی ناکام
وی پی ملک کا کہنا تھا کہ ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ چین کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ فوجی سرگرمیوں کے لیے اس علاقے کو، جسے وہ (چین) اپنا مانتے ہیں مگر ہم سمجھتے ہیں کہ وہ متنازعہ علاقہ ہے، اپنے مصرف میں لائیں اور چین گاہے بگاہے ان علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوششیں جاری رکھتا ہے۔
انہوں نے انٹرویو کے دوران اعتراف کیا کہ بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی کی ایک وجہ مقبوضہ کشمیر کے آئینی ڈھانچے میں تبدیلی ہو سکتی ہے کیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں خود ساختہ آئینی تبدیلی کی تھی اور آئین کے آرٹیکل 35 A کا نفاذ کیا تھا تو چین نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ یہ اقدام ناقابل قبول ہے، اس کی وجہ تھی کہ چین کا پاکستان کے ساتھ سٹریٹیجک اشتراک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین بھارت سرحدی تنازع، ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ملکوں کو ثالثی کی پیشکش کردی
انھوں نے کہا کہ کئی وجوہات کی بنا پر چین بھارت مخالف چل رہا ہے اور پہلے سے موجود بھروسہ اب ختم ہو رہا ہے۔ مختلف سرحدی علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں بھی کشیدگی کی ایک وجہ ہے۔ سرحدی علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں کرنے کا منصوبہ 2000ء میں بن چکا تھا جبکہ عملدرآمد 2012 سے شروع ہو چکا ہے۔ یہ نئی بات نہیں ہے، گذشتہ کئی برسوں سے سڑکوں اور پُلوں کی تعمیر ہو رہی ہے مگر یہ بات ضرور ہے کہ سرگرمیاں چین کو کھٹکتی ضرور ہیں مگر صرف یہ وجہ نہیں ہو سکتی۔