بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین کی پارلیمان نے کثرت رائے سے بڑا فیلصہ کرتے ہوئے ہانگ کانگ پر قومی سلامتی کی قانون سازی کے براہ راست نفاذ کی منظوری دے دی تاکہ شورش، بغاوت، دہشت گردی اور غیر ملکی مداخلت سے نمٹا جاسکے۔ یہ قانون مرکزی چین کے سکیورٹی اداروں کو کھلے عام ہانگ کانگ میں کاروائیاں کرنے کی اجازت دے گا
دوسری جانب مغربی ممالک اور جمہوری ایکٹوسٹس کو خدشہ ہے کہ اس سے اس شہر کی خصوصی خود مختار حیثیت متذلذل ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ برس سے حکومت مخالف اور جمہوریت کے حق میں مظاہرے جاری ہیں۔
چین کی مقننہ نیشنل پیپلز کانگریس نے فیصلے کے حق میں ایک کے مقابلے میں 2 ہزار 878 ووٹ دیے جس نے سٹینڈنگ کمیٹی کو قانون سازی کا مسودہ تیار کرنے کا اختیار دے دیا۔
چین کے گریٹ ہال آف چائنا میں جب ووٹوں کی گنتی سکرین پر نمودار ہوئی تو ہال میں مسلسل قانون سازوں کی تالیوں کی گونج سنائی دیتی رہی۔ صرف ایک شخص نے اس مسودے کی مخالفت کی جبکہ 6 اراکین غیر حاضر رہے۔
یہ قانون چین کے مرکزی حصے کے حکام کی جانب سے ہانگ کانگ حکومت کو بائی پاس کرتے ہوئے براہِ راست نافذ کیا جائے گا۔
دوسری جانب نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے نائب چیئرمین نے کہا تھا کہ ہانگ کانگ کی جانب سے سکیورٹی قانون نافذ کرنے میں تاخیر نے چینی قیادت کو ایکشن لینے پر مجبور کیا۔
یاد رہے کہ 1997ء میں برطانیہ نے اس شہر کو چین کے حوالے کیا تھا جس کے بعد سے چین نے یہاں ایک ملک، دو نظام فریم ورک کے تحت حکمرانی کی ہے۔
چین کی نیشنل پیپلز کانفرنس کے سالانہ اجلاس میں سکیورٹی قانون کو اولین ترجیح دی گئی جس کے خلاف 7 ماہ سے فنانشنل حب یا مالیات کا گڑھ کہلائے جانے والے علاقے میں احتجاج جاری تھا۔
گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے مسودے کے مطابق یہ قانون مرکزی چین کے سکیورٹی اداروں کو کھلے عام ہانگ کانگ میں کاروائیاں کرنے کی اجازت دے گا۔ مذکورہ قانون کی تفصیلات آئندہ آنے والے ہفتوں میں سامنے آئیں گی اور ممکنہ طور پر ستمبر میں لاگو ہوجائے گا۔
نیشنل پیپلز کانگریس سٹینڈنگ کمیٹی کو قانون سازی تیار کرنے کا ذمہ دیا گیا ہے جس کا اجلاس جون میں متوقع ہے اور بیجنگ نے کہا ہے کہ اسے جلد از جلد منعقد کیا جائے۔
خیال رہے کہ چینی حکومت نے گزشتہ ہفتے نیشنل پیپلز کانگریس میں قانون پیش کیا تھا جس کے بارے میں پارلیمان کے ترجمان نے کہا تھا کہ یہ قانون مالیات کے گڑھ کہلائے جانے والے شہر میں ’میکانزم کے نفاذ‘ کو مضبوط کرے گا۔
قانون کی منظوری سے ایک روز قبل ہی امریکا نے اپنے قوانین کے تحت ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس سے اس شہر کے لیے تجارتی مراعات ختم کرنے کا راستہ ہموار ہوگا کیونکہ امریکا نے چین پر اس علاقے کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کا الزام بھی لگایا۔
واشنگٹن کے فیصلے کے مطابق ہانگ کانگ آزادی سے مزید فوائد نہیں اٹھا سکے گا جس سے اسے تجارتی مراعات حاصل تھی، ان میں سے ایک مرکزی چین کے مقابلے میں کم ٹیرف بھی شامل تھا۔
واضح رہےکہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہانگ کانگ میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاج و مظاہرے مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ قانون کے خلاف کیے گئے تھے، جس نے جمہوری سوچ رکھنے والے ہانگ کانگ کے عوام اور بیجنگ کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے درمیان شدید اختلافات کو بےنقاب کردیا تھا۔ جس پر گزشتہ برس پولیس اور مظاہرین کے مابین کشیدگی شروع ہوگئی تھی جو کئی ماہ تک جاری رہی۔
اگرچہ احتجاج کا آغاز پرامن طور پر ہوا تھا تاہم حکومت کے سخت ردعمل کے بعد یہ احتجاج و مظاہرے پرتشدد ہوگئے تھے۔ احتجاج کے بعد یہ بل، جس کے تحت ہانگ کانگ کے شہریوں کو ٹرائل کے لیے مرکزی چین بھیجنے کی اجازت دی جانی تھی، واپس لے لیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود احتجاج کئی ماہ تک جاری رہا تھا جس کی وجہ حقوق کے لیے ووٹنگ کرانے اور پولیس کی کارروائیوں کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے تھے۔