کوالالمپور: (دنیا نیوز) ملائیشیا کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کو بیٹے سمیت ان کی پارٹی "برساتو" سے نکال دیا گیا۔ یہ فیصلہ مہاتیر محمد نے مسترد کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد کو ان کی پارٹی سے نکال دیا گیا، مہاتیر محمد کو پارلیمانی سیشن کے دوران حکومت کی حمایت نہ کرنے پر پارٹی سے نکالا گیا ہے۔
پارٹی کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر مہاتیر محمد، ان کے بیٹے مخرز مہاتیر، سیّد صدیق سید الرحمن، سپریم کونسل ڈاکٹر مسزلی ملک، امیر الدین حمزہ نے پارٹی کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس کے بعد ان کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مہاتیر محمد کی جماعت "برساتو" نے ان کی پارٹی رکنیت بھی معطل کر دی ہے، مہاتیر محمد پارٹی چیئر مین ہونے کے باوجود 18 مئی کو اپوزیشن بنچ پر بیٹھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشیا کے وزیر اعظم محی الدین یاسین نے مہاتیر محمد کو جماعت سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ مہاتیر محمد کے ساتھ انکے بیٹے اور 3 دیگر اراکین کو سیاسی جماعت سے نکالا گیا۔
دوسری طرف ملائیشین خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد، بیٹے اور دیگر ساتھیوں نے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلے سے متفق نہیں ہیں، یہ فیصلہ قانون کے خلاف ہے۔
یاد رہے کہ 95 سالہ مہاتیر محمد نے رواں برس فروری میں خلاف توقع وزرات عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کی سیاسی جماعت نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے محض 2 سال سے بھی کم عرصے میں حکمراں اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
اس نئے سیاسی بحران کا اختتام اس وقت ہوا جب محی الدین کو وزیراعظم منتخب کر لیا گیا۔ خیال رہے کہ محی الدین اور مہاتیر محمد بیراستو پارٹی کے بانیوں میں شامل ہیں۔
یاد رہے مہاتیر محمد اور ان کی اتحادی جماعت نے مئی 2018 میں حریف جماعت بریسن نیشنل (بی این) اور اس کے اتحادیوں کے 60 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کر کے پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل کی تھی۔
مہاتیر محمد کے پہلے دور اقتدار کے دوران مہاتیر اور انور ابراہیم ملائیشیا کے 2 اعلیٰ ترین رہنما تھے جنہوں نے مئی 2018 کے انتخابات میں ایک بدعنوان حکومت کو ختم کرنے کے سیاسی معاہدے کے تحت اتحاد کرلیا تھا۔
انتخابات سے قبل ہوئے سمجھوتے کے تحت اتحادی جماعتوں میں اقتدار منتقل کرنے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن مہاتیر محمد کی جانب سے اقتدار سے دست برداری کی تاریخ دینے سے انکار پر ان کے تعلقات میں دراڑ آگئی تھی۔
دلچسپ بات یہ کہ اپنے پہلے دور اقتدار میں مہاتیر محمد نے اسی جماعت کے زیر سایہ 22 سال تک حکومت کی تھی۔
انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے انہوں نے نجیب رزاق کی حکومت کا خاتمہ کیا تھا جنہیں طویل عرصے سے کرپشن کے الزامات کا سامنا تھا۔
تاہم جب مہاتیر محمد پہلی مرتبہ برسرِاقتدار تھے اس وقت نجیب رزاق ان کے اہم راز داں سمجھے جاتے تھے۔
حکمراں جماعت پر کرپشن کے الزامات منظر عام پر آنے کے بعد مہاتیر محمد نے نجیب رزاق کی حکومت کو پارلیمنٹ سے بے دخل کرنے کے لیے اپوزیشن جماعت میں شمولیت اختیار کی تھی جبکہ وہ سیاست کو خبر باد کہہ چکے تھے۔
مہاتیر محمد کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں ملائیشیا کو جدید خطوط پر استوار کیا اور ساتھ ہی وعدہ کیا تھا کہ نئی حکومت سیاسی حریف سے ہرگز ‘بدلہ’ نہیں لے گی۔