نئی دہلی: (دنیا نیوز) مشرقی لداخ میں چینی فورسز نے پانگونگ تسو جھیل کے قریبی پہاڑوں پر قبضہ کرکے بھارتیوں کو وہاں پٹرولنگ سے روک دیا۔
انڈیا ٹوڈے نے مقامی آبادی کے حوالے سے بتایا کہ علاقے میں بھارت کی فوج کا گشت رک گیاہے ۔ مقامی چرواہوں کو بارڈر کی طرف جانے سے روک دیا گیا جبکہ موبائل نیٹ ورک بھی بند کردیاگیا۔
لداخ ہل ڈویلپمنٹ کونسل کے رکن نے بھارتی اخبار کو بتایا کہ اہل لداخ نے ماضی میں کبھی اتنی کثیر تعداد میں فوج نہیں دیکھی ، مقامی لوگ سخت خوفزدہ ہیں۔ادھر بھارتی نیوی نے بحر ہند میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کر دیا۔
یاد رہے کہ لداخ کی وادی گلوان میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان دو ہفتوں کی پرتشدد جھڑپوں کے بعد ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی ٹھوس بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ حکومت کے بیانات میں کوئی ہم آہنگی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ چین میں انڈین سفیر کے بیان کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی نظر آتی ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق چین میں تعینات انڈین سفیر کا کہنا ہے کہ امید کرتے ہیں کہ کشیدگی کم کرنے کی اپنی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے چین ایل اے سی پر اپنی طرف واپس جائے گا۔
وکرم مصری کا کہنا تھا کہ ہمیشہ ہی ایل اے سی پر اپنی طرف کام کیا ہے۔ زمینی سطح پر چینی فوج کے اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں کمی آئی ہے۔
یاد رہے کہ سفیر کا بیان نریندر مودی کے بیان سے بالکل مختلف تھا۔ مودی نے 19 جون کو آل پارٹی میٹنگ میں کہا تھا کہ نہ تو کوئی ہمارے علاقے میں داخل ہوا ہے اور نہ ہی کسی پوسٹ پر قبضہ کیا ہے۔ تاہم انھوں نے یہ ضرور تسلیم کیا تھا کہ سرحد پر کشیدگی کے دوران 20 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔