واشنگٹن: (ویب ڈیسک) چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی مزید شدت اختیار کرنے لگی ہے، امریکا نے دانشوارنہ املاک اور معلومات کے تحفظ کے لیے چین کو ہیوسٹن میں موجود قونصلیٹ تین دن میں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے اور ذرائع کے مطابق چین نے جوابی کارروائی کے طور پر ووہان میں امریکی سفارتخانے کی بندش پر غور شروع کردیا ہے۔
یاد رہے کہ چین اور امریکا کے درمیان پہلے سے خراب تعلقات رواں سال کے آغاز میں کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد مزید شدت اختیار کر گئے تھے۔
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ہیوسٹن میں چینی قونصلیٹ کی بندش کی تصدیق کی جہاں اس سے قبل چین کی وزارت خارجہ نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں قونصلیٹ کی بندش کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’ کورونا سے امریکا کو نقصان پہنچا‘ ٹرمپ نے وائرس پھیلانے کا ملبہ پھر چین پر ڈال دیا
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی مورگن اورٹاگس کا کہنا تھا کہ بندش کے احکامات امریکی دانشورانہ املاک اور نجی معلومات کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہم نے پی آر سی کی غیرشفاف تجارتی پالیسیوں، امریکی نوکریوں کی چوری اور دیگر متفرق رویوں کو برداشت نہیں کیا تھا، بالکل اسی طرح ہم اپنی خودمختاری اور عوام کو جانے والی دھمکیوں کے تناظر میں پبلک ریسورڈ کوڈ(پی آر سی) کی خلاف ورزی بھی برداشت نہیں کریں گے۔
دونوں ملکوں کے درمیان حال ہی میں تجارت، ٹیکنالوجی، ہانگ کانگ میں لاگو نیشنل سیکیورٹی قانون اور جنوبی چین کے سمندر پر چین کے دعوے کے معاملے پر تنازعات ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین امریکا کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے: ایف بی آئی چیف
چین نے امریکا کے اس اقدام کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن کا کہنا ہے کہ ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کی مختصر وقت میں بندش کا یکطرفہ فیصلہ چین کے خلاف ایک ایسی اشتعال انگیزی ہے جس کی حالیہ عرصے میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس گلط فیصلے کو واپس لے، اگر انہوں نے اس غلط راہ پر چلنے کا سلسلہ جاری رکھا تو چین ٹھوس اقدامات کے ساتھ اپنا ردعمل دے گا۔
وینگ وین بن نے کہا کہ امریکی حکومت چینی سفارتکاروں اور قونصل خانے کے عملے کو ایک عرصے سے ہراساں کر رہی ہے جبکہ وہ چینی طلبا کو دھمکاتے ہوئے ان سے تفتیش کر رہی ہے اور انہیں حراست میں لیے جانے کے ساتھ ساتھ ان کی ڈیوائسز بھی ضبط کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ سے ترجیحی سلوک کا خاتمہ، امریکا اور چین ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے
انہوں نے کہا کہ قونصل خانے میں معمول کے مطابق کام کیا جا رہا تھا لیکن انہوں نے منگل کی رات ہیوسٹن میں قونصلیٹ کے احاطے میں دستاویزات جلائے جانے کے حوالے سے سوالات کا جواب نہیں دیا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہیوسٹن کے فائر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ سیمیول پینا نے بتایا کہ چینی قونصل خانے کے احاطے میں موجود کنٹینر میں آگ لگی ہوئی تھی، یہ آگ ایک جگہ تک محدود نہیں تھی لیکن ہمیں وہاں تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔
ہیوسٹن پولیس کے مطابق ہم وہاں موجود تھے اور صورتحال کو دیکھ رہے تھے، عملہ دستاویزات جلا رہا تھا کیونکہ انہیں جمعے کی دوپہر اس عمارت کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
منگل کو ہی امریکی محکمہ انصاف نے ایک دہائی پرانے سائبر جاسوسی کے الزام میں دو چینی افراد پر فرد جرم عائد کردی ہے جہاں ان دونوں افراد پر اسلحے کے ڈیزائن، منشیات کی معلومات، سافٹ ویئر کی سورس کوڈ اور ذاتی ڈیٹا چوری کرنے کا الزام تھا۔